| آبِ رواں پسند ہے،یادِ گُزِشْتگاں پسند |
| مجھ کو سمٹتے بادباں،لوٹتی کشتیاں پسند |
| شِیرِیں بَیاں ہو کوئی لاکھ،ہم کو کسی سے کیا غرض |
| ہم کو ترے بیاں قبول،ہم کو تری زباں پسند |
| ہم کو ہے عاجزی کی چاہ،اُن کو غرور کی طلب |
| ہم کو زمیں سے پیار ہے،اُن کو ہے آسماں پسند |
| میں بھی الگ مزاج ہوں،اے مرے مختلف مزاج |
| کون ہے مجھ کو آئے جو،تیرے سِوا یہاں پسند |
| ہے یہی آرزو کہ میں،قدموں میں رکھ دوں سب ترے |
| جو کچھ کائنات میں،تُو نے کِیا جہاں پسند |
| تیری عجیب ہے نظر،تیرے نَظَریے ہیں عجیب |
| تجھ کو دھنَک میں بھی حیاتؔ،رنگ ہے آٹھواں پسند |
معلومات