| اے نازنیں ، اے دل رُبا ، اے مہرباں کچھ تو بتا |
| رشکِ زمیں ہے کیوں فلک کیا ہے وہاں کچھ تو بتا |
| محفوظ تھے جو آج تک تیرے دلِ غمگین میں |
| وہ رازِ غم مجھ پر ہوئے ہیں کیوں عیاں کچھ تو بتا |
| مرشد مرے ، یاور مرے ، کیا دیکھتا ہے مجھ میں تو |
| عشق و جنوں ، فہم و ذکا ، سود و زیاں کچھ تو بتا |
| میں زندگی کے پیچ و خم سے آشنا ہوں ہی نہیں |
| لکھوں بھلا کیسے میں تیری داستاں کچھ تو بتا |
| کیوں مبتلا ہے فاختہ آہ و فغاں میں ،کیا ہوا |
| کیا لٹ گیا ہے پھر سے اس کا آشیاں کچھ تو بتا |
| سوز و گداز اب پہلے جیسا وعظ میں تیرے نہیں |
| بجھتی نہیں ہے تشنگی جاؤں کہاں کچھ تو بتا |
معلومات