| سجی ہوئی ہیں یوں محفلیں تو مگر وہ رنگِ طرب کہاں ہے
|
| رہی نہ دنیا بھی اب وہ دنیا زمین وہ ہے نہ آسماں ہے
|
| بہت ہیں یوں تو حسین چہرے نظر میں لیکن نظر دھواں ہے
|
| بس اک خلا سا ہے چاروں جانب نہ چاند تارے نہ کہکشاں ہے
|
| کہوں تو کس سے میں رازِ ہستی قدم قدم پر کہ چیستاں ہے
|
| خود اپنے قالب میں جان اپنی کبھی خفی ہے کبھی عیاں ہے
|
|
|