Circle Image

عبدالقادر خان

@aqadirk

پھر اک چراغِ شوق جلاۓ ہوۓ ہیں ہم
محفل میں آپ کی صنم آۓ ہوۓ ہیں ہم
دو چار ایک ماہ لقا سے ہوئی نظر
اک دلربا سے دل کو لگاۓ ہوۓ ہیں ہم
جو کچھ بھی ہونے والا ہے اس کی خبر نہیں
جو کچھ بھی ہو چکا ہے بھلاۓ ہوۓ ہیں ہم

0
6
کٹنے کو تو زندگی یوں کٹ رہی ہے
ہر لمحہ پر سانس اپنی گھٹ رہی ہے
شب ہے یہ ظلمات کی ڈھلنے والی
ہونے والی صبح ہے پو پھٹ رہی ہے

0
6
چین آتا نہیں ذرا کوئی
زندگی ہے یا اک سزا کوئی
زندگی کے سفر میں تھے تنہا
راہ میں ہم کو مل گیا کوئی
میرے خوابوں کے بارگاہوں میں
رقص کرتی ہے اپسرا کوئی

0
3
مرتے ہیں ان پہ جب ہم سو دل سے اور جاں سے
شکوہ کریں جو ان سے آخر تو کس زباں سے
دو چار ہی نفس ہیں بس زندگی کے باقی
آئیں گے تو ملیں گے وہ عرش آشیاں سے
آۓ یقیں نہ ان کو چاہت کا کیوں ہماری
سو بار ہم ہیں گزرے اس ایک امتحاں سے

0
15
کب تک ڈرے رہیں گے رسوائیوں کے ڈر سے
کچھ تم چلو ادھر سے کچھ ہم چلیں ادھر سے
آتا نہیں ہے کوئی کوچے میں اپنے ڈر سے
ہمت اگر ہے تم میں گزرو کبھی ادھر سے
کچھ اس طرح سے دیدے پھر آج اپنے برسے
سب ایک لگ رہے ہیں ہم کو تو بحر و بر سے

8
اپنے پرانے دل کے نہ اب زخم کھولۓ
مت زندگی میں اپنی یوں ہی زہر گھولۓ
ہونا خفا تھا جتنا خفا آپ ہو لۓ
باہر کھڑا ہوں کب سے میں دروازہ کھولۓ
تاخیر ایک پل کی سزا عمر بھر کی ہے
کھلنے سے پیشتر ہی قفس پر کو تولۓ

0
11
پہلے سے زیادہ ضو فشاں ہونے لگی
جل جل کے شمع اور جواں ہونے لگی
جب سے دیکھا اک بتِ کافر کو ہے
دل کی نیت بے ایماں ہونے لگی

13
اچھا کیا جو پھوٹ کے یوں آپ رو لۓ
جتنے بھی دل کے داغ تھے رو رو کے دھو لۓ
چپ کیوں ہیں اتنے بہر خدا کچھ تو بولئے
کانوں میں اپنے رس تو ذرا آپ گھولۓ
پھر اس ادا پہ کیوں نہیں ہو جائیں ہم فدا
ہو کر خفا وہ کہتے ہیں ہم سے نہ بولۓ

13
سوکھی شاخوں سے جو پتے ٹوٹے
اپنی ہستی کے غم سے وہ چھوٹے
کیسے جڑ پاۓ گا وہ پھر قادر
دل ہی ٹوٹے یا آئینہ ٹوٹے

0
11
دل سے ہم مجبور ہو ہی جاتے ہیں
ان کی آنکھوں میں کھو ہی جاتے ہیں
کتنے آزردہ ہی ہوں ہم لیکن
غم کی چھاؤں میں سو ہی جاتے ہیں

0
9
آ کہ چلنا ہے بس بہت آگے
اے مرے ہم نفس بہت آگے
لاغری سے مری کشادہ ہوا
تنگ تھا یہ قفس بہت آگے
بے دھڑک بند ہو گیا اب دل
کرتا تھا پیش و پس بہت آگے

0
11
سوچتا ہوں بہت کہ کیا ہوں میں
ہوں حقیقت کہ افترا ہوں میں
آپ اپنا ہی نقشِ پا ہوں میں
آپ اپنی ہی اقتدا ہوں میں
سوچتا ہوں تو پس میں ہوں زندہ
ہوں جو زندہ تو سوچتا ہوں میں

0
20
جب بھی ملتے ہیں حسن والے سے
دل سنبھلتا نہیں سنبھالے سے
آپ کی زلف کے حوالے سے
ابر چھاۓ ہیں کالے کالے سے
نین تیرے ہیں مدھ کے پیالے سے
مکھ پہ ہیں چاند جیسے ہالے سے

23
مت سمجھنا مر کر اک دن میں فنا ہو جاؤں گا
زندگی کے قافلے سے بس جدا ہو جاؤں گا
جب حقیقت سے میں اپنی آشنا ہو جاؤں گا
آپ اپنی ہی سمجھ سے ماورا ہو جاؤں گا
مٹ نہیں پاۓ گا دنیا سے کبھی میرا وجود
میں بکھر بھی جو گیا پھر ایک جا ہو جاؤں گا

52