ہر وقت ہم اداس ہیں دلگیر ہر جگہ
چلتی ہے ساتھ شومیٔ تقدیر ہر جگہ
​​کر صبر ہر مقام پہ رکھ دِھیر ہر جگہ
انسان کم زیادہ ہیں خنزیر ہر جگہ
انصاف کچھ کسی نہ عدالت سے مل سکا
کھینچی تھی ہم نے عدل کی زنجیر ہر جگہ
جانے کی کعبہ پھر کوئی حاجت ہو کیوں ہمیں
پائیں دعا میں اپنی جو تاثیر ہر جگہ
ناپید ہو چکا ہے زمانے سے امن اب
یوں چل رہی ہے جنگ کی شمشیر ہر جگہ
آۓ گا انقلاب کہ اک داستانِ شوق
کر دی ہے ہم نے خون سے تحریر ہر جگہ
یہ اور بات اب وہ نمازی نہیں رہے
مسجد تو ہو رہی ہے یوں تعمیر ہر جگہ
ثالث ہی جب ملا ہوا ظالم کے ساتھ ہو
پھر کیوں نہ ہو کہ ظلم کی آخیر ہر جگہ
گر بھر گیا دلوں میں وہ ایمانِ حیدری
گونجے گا پھر سے نعرۂ تکبیر ہر جگہ
آتا ہوں مے کدے میں اے ساقی بس اس لۓ
ہوتی نہیں ہے اشکوں کی تبخیر ہر جگہ
خوابوں میں ، سوچ و فکر و تصور ، خیال میں
آتا نظر ہے اک رخِ تنویر ہر جگہ
پھر وہ مقامِ خلد ہو یا عالمِ فنا
ٹھہرے ہمیں ہیں موردِ تقصیر ہر جگہ
الزام کس طرح میں دوں ہم راز کو مرے
کرتے ہیں اشک درد کی تشہیر ہر جگہ
کچھ کام اپنے جذبۂ دل سے بھی لیجۓ
چلتی نہیں جناب ہے تدبیر ہر جگہ

0
2