پڑ گئی کیا غضب افتاد مجھے |
کر دیا عشق نے برباد مجھے |
میکدے سے ابھی تو لوٹا تھا |
لے چلا پھر دلِ ناشاد مجھے |
جا رہا تھا میں چمن کی جانب |
راہ میں مل گیا صیاد مجھے |
آرزوؤں کے حسیں گلشن میں |
لے گیا ایک پری ذاد مجھے |
گھوم پھر کے بڑی دیکھی دنیا |
جانا اب ہے عدم آباد مجھے |
بال و پر پہلے تو میرے کترے |
کر دیا اس نے پھر آزاد مجھے |
اک حسینہ سے ملاقات ہوئی |
پھر ہوا کیا یہ نہیں یاد مجھے |
آخری آئی تھی ہچکی مجھ کو |
لے گۓ پھر کئی افراد مجھے |
سب معاف آپ کو ہیں خون مرے |
آپ بھی کیا کریں گے یاد مجھے |
ق |
شعر گوئی ہے مری فطرت میں |
اک ہنر ہے یہ خدا داد مجھے |
ہیں غزل کے مرے اسلوب وہی |
جو سکھا کر گۓ استاد مجھے |
جن کی تنقید براۓ تعمیر |
کتنے پیارے ہیں وہ نقاد مجھے |
جن کی تنقید براۓ تنقید |
زہر لگتے ہیں وہ نقاد مجھے |
معلومات