جام ساقی تو کر شمار نہیں |
بے خودی ہے مجھے خمار نہیں |
درِ مے خانہ کھول دے ساقی |
بے قراروں کو ہے قرار نہیں |
زندگی ایسا ہے چمن جس میں |
ہر گھڑی موسمِ بہار نہیں |
زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں |
موت کا کوئی اعتبار نہیں |
ایک ہی مرتبہ ہوا ہے عشق |
موت آتی ہے بار بار نہیں |
بڑھ گیا اور اشتیاق مرا |
کچھ عیاں کچھ ہے حسنِ یار نہیں |
تلخ گو ہیں ذرا سے وہ لیکن |
دل میں رکھتے ہیں کچھ غبار نہیں |
عشق سے ہے ترے ہمیں مطلب |
کیا ہوا گر وفا شعار نہیں |
کیا کروں گا میں اس طرح جی کر |
جان تم پر ا گر نثار نہیں |
ہوگئی پھر مری نماز قضا |
وقت کرتا ہے انتظار نہیں |
سبحہ گرداں ہے کس لۓ قادر |
ذکر دانوں پہ کر شمار نہیں |
معلومات