سوچتا ہوں بہت کہ کیا ہوں میں |
ہوں حقیقت کہ افترا ہوں میں |
آپ اپنا ہی نقشِ پا ہوں میں |
آپ اپنی ہی اقتدا ہوں میں |
سوچتا ہوں تو پس میں ہوں زندہ |
ہوں جو زندہ تو سوچتا ہوں میں |
تجھ سے ناراض ہوں نہیں لیکن |
آپ اپنے سے کچھ خفا ہوں میں |
کوئی ٹوٹا ہوا نہیں ساغر |
ایک جامِ جہاں نما ہوں میں |
آپ اپنے سے بھی ہوں سربستہ |
آپ اپنے سے ماورا ہوں میں |
خامشی کی بھی ہے زباں اپنی |
تم ہو کیوں چپ سمجھ رہا ہوں میں |
جو تلفظ میں ہو نہیں شامل |
حرف وہ ایک بے صدا ہوں میں |
کوئی مخلوق مجھ کو کہتا ہے |
کوئی کہتا ہے ارتقا ہوں میں |
خلد سے ہے گناہ سے رغبت |
کب کہا میں نے پارسا ہوں میں |
عمر بھر کی ہوں ایک میں تاخیر |
وقت کا ایک التوا ہوں میں |
ہو طلب گار جس ارم کے تم |
اس ارم کا ہی انخلا ہوں میں |
کم نہیں ہوں کسی سے بھی قادر |
تم سوا ہو تو ماسوا ہوں میں |
معلومات