کیسے کروں نماز ادا میں نشے میں ہوں
سب دیکھتا ہے میرا خدا میں نشے میں ہوں
ساقی نہ ہو تو مجھ سے خفا میں نشے میں ہوں
مجھ کو نہیں ہے ہوش ذرا میں نشے میں ہوں
جب سے ہوا ہوں تم سے جدا میں نشے میں ہوں
یہ زندگی ہے ایک سزا میں نشے میں ہوں
تم یہ سمجھ رہے ہو کہ کیا ؟ میں نشے میں ہوں
پھر ہے عمل میں فکرِ رسا میں نشے میں ہوں
یہ جو چھلک گیا تو پڑے گا بہت عذاب
ساغر کو میرے تھام ذرا میں نشے میں ہوں
اس چھیڑ چھاڑ میں نہ اتر جاۓ سب نشہ
مت چھیڑ مجھ کو بادِ صبا میں نشے میں ہوں
میں منہمک سمجھتا ہوں خود کو خیالوں میں
تم بھی ہو ٹھیک اپنی جگہ میں نشے میں ہوں
اس ایک عیب نے مرے سب عیب ڈھک دۓ
اب کچھ غرور ہے نہ انا میں نشے میں ہوں
ہر قدر و منزلت سے میں بیگانہ ہو گیا
سب ایک سے ہیں شاہ و گدا میں نشے میں ہوں
ٹوٹا جو گر کے ہاتھ سے پیمانہ ہی تو ہے
دل کیا کسی کا توڑ دیا میں نشے میں ہوں
اک جام ہاتھ میں ہے کہ خالی جو ہو گیا
اک جام سامنے ہے بھرا میں نشے میں ہوں
کیوں مجھ سے میرے گھر کا پتہ پوچھتے ہو تم
اپنا نہیں مجھے ہے پتہ میں نشے میں ہوں
دریافت آپ حال مرا کرتے ہیں اگر
پھر کیا کہوں بس اس کے سوا میں نشے میں ہوں

0
6