ہے راہ عشق کی بڑی پر خار دیکھ کر
رکھنا قدم اگر تو خبردار دیکھ کر
تیرا حسیں یہ رخ لب و رخسار دیکھ کر
ہو جاؤں میں کہیں نہ خطاوار دیکھ کر
ہوتیں محبتوں میں ہیں اکثر رقابتیں
جلتے ہیں لوگ مجھ سے ترا پیار دیکھ کر
افسوس یہ نہیں کہ جوانی گزر گئی
حیران ہوں میں وقت کی رفتار دیکھ کر
مجبوریوں کا سب ہی اٹھاتے ہیں فائدہ
کرتے طلب ہیں دام خریدار دیکھ کر
طوفان کو تو آنا ہے پر اس کے وقت کا
اندازہ کر رہا ہوں میں آثار دیکھ کر
آ تا ہے مجھ کو پیار بہت تجھ پہ یوں مگر
ڈرتا بہت ہوں میں تری تلوار دیکھ کر
کچلے چلے نہ جائیں تکبر میں ہم ترے
ہم بھی پڑے ہیں راہ میں سرکار دیکھ کر
ان کو ہے کیا خبر کہ شفاعت ہے کیا مری
پکڑے فرشتے تو ہیں گنہ گار دیکھ کر
جاؤ چمن میں بھی تو بہت احتیاط سے
صیاد کر رہا ہے گرفتار دیکھ کر
ہوگا نہ کوئی تجھ سا مسیحا جہان میں
اچھے ہو ۓ سبھی تجھے بیما ر دیکھ کر
نکلا نہ کر سنور کر اکیلے یوں گھر سے تو
اچھا نہیں زمانہ ذرا یار دیکھ کر
آ کر جہان میں نہیں ہم نے بھی کچھ کیا
آۓ ہرے پھرے گۓ بازار دیکھ کر

0
6