زندگی کے سروں کی لے اپنی
چنگ اپنا ہے ان کا نے اپنی
لے کے پھرتا ہوں سوختہ میں جگر
کر گئی کام اپنا مے اپنی
دسترس اپنی کب وہاں تک ہے
بات ہوتی جہاں ہے طے اپنی
عمر ڈھلنے کا بھی نہ ہو احساس
چال چلتا ہے یوں سمے اپنی
سچ بیاں ایک دن تو ہونا تھا
کب تلک روکتا میں قے اپنی
مر کے معلوم یہ ہوا ہم کو
تھی نہ دنیا کی کوئی شے اپنی
جسم ایسا ہے اک قفس قادر
قید میں جس کی جان ہے اپنی

0
5