تخم غم دل میں بو ہی جاتے ہیں
ایسے حالات ہو ہی جاتے ہیں
پیٹ کی آگ بجھ ہی جاتی ہے
نیند آۓ تو سو ہی جاتے ہیں
ہر نفس سینے پر ہے بوجھ مگر
ایک اک کر کے ڈھو ہی جاتے ہیں
جن کو ملتی نہیں ہے آنکھوں سے
میکدے میں تو وہ ہی جاتے ہیں
پھوٹ کر وہ مزار پر میرے
آ کے ہر سال رو ہی جاتے ہیں
دل سے نکلیں تو چار آ نسو بھی
داغ دامن سے دھو ہی جاتے ہیں
آخری وقت میں سہی قادر
اپنے سب کام ہو ہی جاتے ہیں

0
2