| مت سمجھنا مر کر اک دن میں فنا ہو جاؤں گا |
| زندگی کے قافلے سے بس جدا ہو جاؤں گا |
| جب حقیقت سے میں اپنی آشنا ہو جاؤں گا |
| آپ اپنی ہی سمجھ سے ماورا ہو جاؤں گا |
| مٹ نہیں پاۓ گا دنیا سے کبھی میرا وجود |
| میں بکھر بھی جو گیا پھر ایک جا ہو جاؤں گا |
| ناز تم کرنے لگو گے آپ اپنے حسن پر |
| جب تمہارے عشق میں میں مبتلا ہو جاؤں گا |
| اک وضو کی طرح سے ہو جاۓ گی تطہیر جب |
| ایک سجدے کی طرح میں بس ادا ہو جاؤں گا |
| تم منا مجھ کو نہیں زنہار پاؤ گے کبھی |
| روٹھ جاؤں گا میں ایسے یوں خفا ہو جاؤں گا |
| حشر کی میں طرح سے اٹھ جاؤں گا خود ایک دن |
| اک قیامت کی طرح سے میں بپا ہو جاؤں گا |
| کیا ہوا حاصل مجھے منزل نہ گر اپنی ہوئی |
| دوسروں کے واسطے میں نقش پا ہو جاؤں گا |
| کر گئی مجھ پر مبادا تیری صحبت جو اثر |
| ایک دن تیری طرح میں بے وفا ہو جاؤں گا |
| جب نکل آۓ اگر مغرب سے یہ سورج کہیں |
| تم سمجھ لینا کہ تم سے میں جدا ہو جاؤں گا |
| جان لوں گا روح کی اپنی حقیقت کو میں جب |
| عین ممکن ہے عدم نا آشنا ہو جاؤں گا |
| فکر لاحق سب کو ہوتی اپنے مستقبل کی ہے |
| سوچتا ہوں کیا بنوں گا جب بڑا ہو جاؤں گا |
معلومات