آنکھ میں آ گئی نمی ہو گی |
اس قدر مل گئی خوشی ہو گی |
نہ رہیں ہم تو کیا کمی ہوگی |
رقص میں یوں ہی زندگی ہوگی |
کب قرار آۓ گا مرے من کو |
ختم کب دل کی بے کلی ہوگی |
جو ہوا وہ لکھا تھا قسمت میں |
شاید اس میں ہی بہتری ہوگی |
جان لے پیاس جو مرے من کی |
تشنگی کو بھی تشنگی ہوگی |
آپ کا غم رہے سلامت تو |
ہم کو کس بات کی کمی ہوگی |
خواب ہی یہ رہے گا دنیا میں |
ہر طرف امن و آشتی ہوگی |
اتنی زہریلی ہے یہاں کی فضا |
سانس لینا بھی خود کشی ہوگی |
دل لگانا ہے دل لگانے کا |
دل لگی کی یہ دل لگی ہو گی |
سب شکایت بجا نہ ان کی سہی |
کچھ تو دیوانگی رہی ہوگی |
وصل ہو جاۓ بھی ترا حاصل |
یہ خوشی بھی تو عارضی ہوگی |
روز ہی سوچتا ہوں لا حاصل |
آج کی رات آخری ہوگی |
درد خود ہی بنے گا اپنی دوا |
موت خود اپنی زندگی ہوگی |
نظر اونچی ہو تو بغاوت ہے |
لب کھلیں گے تو سر کشی ہوگی |
دل کے ہر گوشۂ زمیں میں مرے |
ایک حسرت مری دبی ہوگی |
معلومات