| ساقی دو جام اور پلا میں نشے میں ہوں |
| ٹوٹے نہ دیکھ میرا نشہ میں نشے میں ہوں |
| کرتے رہو برا یا بھلا میں نشے میں ہوں |
| اب جانے کیا مری ہے بلا میں نشے میں ہوں |
| شاید کہ میرے غم کی دوا بے خودی ہی ہے |
| جب سے ملی ہے غم کی دوا میں نشے میں ہوں |
| کر دی غلط نہ بات کوئی بے خودی میں ہو |
| کرنا مجھے معاف ذرا میں نشے میں ہوں |
| سلجھا رہا ہوں گتھیاں لیل و نہار کی |
| پھر آپ سے یہ کس نے کہا میں نشے میں ہوں |
| ترتیب سے نہیں ہیں مری دل کی دھڑکنیں |
| دل دے رہا ہے بس یہ صدا میں نشے میں ہوں |
| اک بادہ خوار کو یوں ستاتے ہو کس لۓ |
| چھیڑو نہ مجھ کو بہرِ خدا میں نشے میں ہوں |
| دیکھا جو آئنہ تو لگا اپنا سا کوئی |
| میرا یہ کوئی وہم ہے یا میں نشے میں ہوں |
| موقوف تھوڑی دیر سزا میری تم کرو |
| آنے تو ہوش میں دو ذرا میں نشے میں ہوں |
| سمجھو کہیں نہ موردِ تقصیر تم مجھے |
| میری نہیں ہے کوئی خطا میں نشے میں ہوں |
| تاریکیاں غموں کی سب اک دم میں چھٹ گئیں |
| سب کچھ نظر ہے آتا ہرا میں نشے میں ہوں |
| وعدہ مۓ طہور کا مجھ سے وہاں بھی ہے |
| زاہد عذاب سے نہ ڈرا میں نشے میں ہوں |
| پاؤں گا کیا بھلا جو کروں ایسی جستجو |
| یہ زندگی ہے ایک خلا میں نشے میں ہوں |
| قادر مرے نشے کی جو بابت ہو پوچھتے |
| جب سے ہوا ہے خونِ وفا میں نشے میں ہوں |
معلومات