| کرتا کبھی ادھر ہوں کبھی میں ادھر تلاش |
| دل میں کبھی کیا نہ اسے میں نے پر تلاش |
| کرتی ہے ایک حد تلک اپنی نظر تلاش |
| دیکھے جو اس سے آگے وہ نورِ بصر تلاش |
| اک جستجو ہو ختم تو لگتی ہے اک کرید |
| کرتا ہے مجھ کو روز نیا اک سفر تلاش |
| پانا مقامِ خلد کا دشوار مت سمجھ |
| گم کردہ راستوں کو بس اپنے تو کر تلاش |
| نیت ثواب کی نہ فقط بندگی میں رکھ |
| مت کر عمل کا اپنے کھبی تو ثمر تلاش |
| آخر کو اک جگہ پہ ملاقات ہو گئی |
| کشتی کو کر رہا تھا مری اک بھنور تلاش |
| اک دوسرے کی ہم کو ضرورت ہے کس قدر |
| کرتا مجھے ہے گھر تو میں کرتا ہوں گھر تلاش |
| ہوتی نہیں ہے ان کی کبھی جستجو تمام |
| کرتے ہیں جو معانی میں زیر و زبر تلاش |
| بیٹھے تلے ہیں ان پہ چھڑکنے کو وہ نمک |
| کرتے ہیں میرے زخموں کو دل تا جگر تلاش |
| تعریف کیا میں ان کی گل اندامی کی کروں |
| کرتے ہیں مشکلوں سے وہ اپنی کمر تلاش |
| مصروف تھا میں ان کی سماجت میں اک طرف |
| کرتی رہی دعا ادھر اپنا اثر تلاش |
| پنہاں جو ذات میں ہیں وہ اسرار اپنے ڈھونڈ |
| تخلیقِ کائنات میں دستِ ہنر تلاش |
معلومات