کر گئی تیری یاد اداس مجھے
کوئی خود سے لگا ہے پاس مجھے
جب بھی ہوتا ہوں فکر سے آذاد
باندھ لیتی ہے تیری آس مجھے
اب بھی آتی بدن سے ہے میرے
آپ کے جسم کی بو باس مجھے
خود بِتاتی ہے زندگی مجھ کو
اوڑھتا ہے مرا لباس مجھے
جب سے گزرا ہوں ذات کے غم سے
تلخ لگتی ہے ہر مٹھاس مجھے
ہو گیا عشق مجھ کو جو شاید
بھوک لگتی ہے اب نہ پیاس مجھے
روبرو پہلے بات ہوتی تھی
آپ کرتے ہیں اب قیاس مجھے
روح کی جان میری تہہ داری
مت سمجھ صرف ہاڑ ماس مجھے
ہنس نہیں میری بے لباسی پر
کوئی خلعت نہیں لباس مجھے
دبے قدموں کے ہیں نشاں ملتے
گور کے اپنی آس پاس مجھے
موت آتی نہیں ہے آنے کو
زیست آتی نہیں ہے راس مجھے
کچھ تو آتا نہیں گلہ کرنا
اور کچھ آپ کا ہے پاس مجھے
میں سمجھتا رہا اسے دیوی
وہ سمجھتا رہا تھا داس مجھے

0
6