چین آتا نہیں ذرا کوئی
زندگی ہے یا اک سزا کوئی
زندگی کے سفر میں تھے تنہا
راہ میں ہم کو مل گیا کوئی
میرے خوابوں کے بارگاہوں میں
رقص کرتی ہے اپسرا کوئی
مجھ کو ہوتا ہے کیوں گماں اکثر
ہو گیا دور حادثہ کوئی
اشک پھر وہ نہیں کہ ہے پانی
آنکھ سے گر جو بہہ گیا کوئی
آنکھ پھر لال ہو گئی اپنی
زخم پھر ہو گیا ہرا کوئی
ایک آواز ہے سماعت میں
دے رہا ہے مجھے صدا کوئی
آپ آۓ ہیں آج گھر اپنے
شوق کی ہے نہ انتہا کوئی
ڈھنگ کیا آپ کے نرالے ہیں
آپ کی بھی ہے کیا ادا کوئی

0
3