Circle Image

آس رہؔبر کلکتوی

@aasrahbar123

اک دن ضرور آئے گا رہبر کو دیکھنا، یہ شاعروں کی صف میں رہے گا کمال میں

بن جائے گا یہ باعثِ آزار کسی دن
کر بیٹھے اگر پیار کا اظہار کسی دن
سج دھج کے اداؤں سے لبھائے گا ترا دل
بن جائے گا تُو اس کا پرستار کسی دن
لے جائے گا راتوں کی وہ نیندوں کو چرا کر
ٹوٹیں گے حسیں خواب بھی یکبار کسی دن

0
2
شریر نظریں ، ادائیں قاتل
حسینہ ! تجھ سے لگا مرا دل
مرے خیالوں میں تو بسا ہے
ہوا محبت میں دل یہ بسمل
ہے تو محبت کا اک سمندر
میں جیسے تنہا ہوں موجِ ساحل

0
5
اوج پر میرا ذہنِ رسا دیکھ لے
تیری یادوں میں شاعر بنا ، دیکھ لے
بے وفائی کی تہمت لگانے سے قبل
جھانک کر میرے دل میں ذرا دیکھ لے
مجھ کو جانِ جگر بے وفا تو نہ کہہ
اک دفعہ پہلے خود آئنہ دیکھ لے

0
7
دور جانے کی ضرورت ہی نہیں
روٹھنے کی ہمیں عادت ہی نہیں
بھول جائیں گے تمہیں ہم اک دن
گر تمہیں ہم سے محبّت ہی نہیں
وقتِ ہجراں تھا کہا اس نے ہمیں
میرے دل کو تری حسرت ہی نہیں

0
3
عشق میں تم نے رلایا ہے مجھے
پھر بھی تم پہ پیار آیا ہے مجھے
میرا دل لگتا نہیں ہے اب کہیں
تیری یادوں نے ستایا ہے مجھے
بے وفائی کر کے تم نے عشق میں
آئینہ دل کا دِکھایا ہے مجھے

0
2
پاؤں ماں کے دبا رہا ہوں میں
خلد میں گھر بنا رہا ہوں میں
وہ مسلسل مجھے نہ دے آواز
کہہ دو اس کو کہ آ رہا ہوں میں
یاد ماضی کی کیوں دلاتے ہو
عادتاً روئے جا رہا ہوں میں

0
5
دلربا کی دلکشی محسوس کی
دیکھ کر اس کو خوشی محسوس کی
جی رہا تھا تیرگی میں اب تلک
وہ ملا تو روشنی محسوس کی
اس نے جب آغوش میں مجھ کو لیا
زندگی میں زندگی محسوس کی

0
7
میں نے اے یار خواب دیکھا ہے
وہ رخ ماہتاب دیکھا ہے
لوگ کہتے ہیں یارو عشق جسے
میں نے اس کا نصاب دیکھا ہے
جس کی تمثیل ہے بہت مشکل
حسن وہ لا جواب دیکھا ہے

0
2
دل کے ہر حصے پہ ایسی سروری تیری ہوئی
تو ہے گویا آفتاب اور روشنی تیری ہوئی
تو مرے چہرے کی رونق کا سبب ہے دلربا
دل میں ہے آکر میں کہہ دوں ، ہر خوشی تیری ہوئی
جب جلائی شمعِ محفل تجھ کو پایا روبرو
ناگہاں جو تُو گئی تو پھر کمی تیری ہوئی

0
2
غم کا یوں احترام ہوتا ہے
رخ پہ اب ابتسام ہوتا ہے
مال ‌و دولت کے واسطے کیوں ، آج !
جا بجا قتلِ عام ہوتا ہے
یوں تو وعدے ہزار کرتے ہو
پر کہاں کام وام ہوتا ہے؟

0
2
ترے بن کسی کی ضرورت نہیں ہے
ترے بعد جینے کی چاہت نہیں ہے
مکر جاؤں میں تیری چاہت سے اک دن
مری جاں مری ایسی فطرت نہیں ہے
یہی ہے مرے عشق کی انتہا سن
مجھے تیری یادوں سے فرصت نہیں ہے

0
3
دل لگانے سے چوٹ کھانے سے
دور رہ عشق کے فسانے سے
پاس تیرے ہے جو متاعِ حسن
کچھ لٹا مجھ پہ اس خزانے سے
انتظارِ وصالِ یار میں ہوں
آ ہی جائے گا وہ بہانے سے

0
8
دل مرا لا پتہ نہیں ہوتا
آپ سے گر لگا نہیں ہوتا
زندگی میں اگر نہ ملتے آپ
میں کبھی آپ کا نہیں ہوتا
وہ ہیں اہلِ غرض محبت میں
اس لیے رابطہ نہیں ہوتا

0
3
زندگانی میں پیار کا موسم
کوئی لائے بہار کا موسم
بن کے آئے وہ خواب کی تعبیر
ساتھ لائے قرار کا موسم
وصل کی اک امید ہے دل میں
ہائے یہ انتظار کا موسم

0
3
ہو کر وہ میرے سنگ نہ پھر بھی مِرا ہوا
بس عاشقی میں ہونا تھا جو بھی ہُوا ، ہوا
کیا کیا تجھے بتاؤں بھلا زندگی کا حال
ارمان میرے قلب کا ہر اک فنا ہوا
مت بن وکیل پیار کا ، مت دے کوئی دلیل
باتوں سے تیری ، زخمِ محبت ہرا ، ہوا

0
3
مجھ کو ہے تم سے پیار سجن
تم ہی تو ہو سنسار سجن
تم بِن سب ہے بیکار صنم
جیت ہو تم، جگ ہے ہار سجن
جیون میں ہو سنتوش تمھی
اس کے تم ہو آدھار سجن

0
8
مجھے غیروں میں نہ شریک کر مری چاہتوں کو نکار کر
مجھے اپنے آپ میں ڈھونڈ تو ، مجھے مخلصوں میں شمار کر
مری چاہتوں پہ یقین کر ، مرے عشق کا ہے خدا گواہ
مجھے اپنے دل میں تو دے جگہ مرے حق میں سوچ وچار کر
میں ہوں منہمک تری یاد میں مجھے ایک پل بھی سکوں نہیں
مرے قلب کو تو سکون دے ، مرے پاس آ مجھے پیار کر

0
16
تیرے "کن" سے بنا ہے جہاں اے خدا
یہ زمیں اے خدا ، آسماں اے خدا
مَیں بھی اک پھول ہوں اس گلستان کا
مجھ پہ چشمِ کرم ، مہرباں اے خدا
خوب کرتا رہوں تیری حمد و ثنا
عشق تیرا ہو مجھ مِیں رواں اے خدا

0
17
ہے رب سے یہی التجا میری بہنا
سلامت رہے تو سدا میری بہنا
رکھے تجھ کو مولا یوں اپنے اماں میں
کہ آئے نہ تجھ پر بلا میری بہنا
ہمیشہ رہے تو یوں ہی کرّ و فر میں
خدا کی ہو تجھ پر عطا میری بہنا

0
10
مِری ماں ، مِری ماں ، مِری ماں ، مِری ماں
مِری ماں ، مِری ماں ، مِری ماں ، مِری ماں
مرے دل کی چاہت ہے تو ہی مِری ماں
مِرے گھر کی رونق تجھی سے مری ماں
ہے آنکھوں کی ٹھنڈک بھی تو ہی مِری ماں
مِری دنیا ، عقبی بھی تجھ سے مِری ماں

0
11
کیا بھلا اور کیا برا سمجھے
ماں کی ممتا کو جو ریا سمجھے
ماں کی خدمت کرو ہمیشہ تم
چاہئے رب کی جو رضا ، سمجھے
عرش کانپے زمین پھٹ جائے
گر ہو ماں پر کبھی جفا ، سمجھے

0
14
ہجر کی بات سے دل کو مرے غمگین نہ کر
ایسی باتوں سے مرے پیار کی توہین نہ کر
گر شکایت ہے کوئی تو مجھے آکر کہہ دے
چپ نہ رہ قلب کے جذبات کی تدفین نہ کر
جا بہ جا تیری وفاؤں کے میں گاتا ہوں گیت
پیار مجھ ایک سے رکھ ایک کو دو تین نہ کر

0
25
ناداں دل کو طلب الفت ہے
تجھ سے ملوں میں اب حسرت ہے
خواہش مند ہوں تو آئے گا
پر تجھے آخر کب فرصت ہے
یار پہ پہلی نظر جب پڑ جائے
سمجھو! جنبشِ لب رخصت ہے

0
24
غم کا یوں احترام ہوتا ہے
رخ پہ اب ابتسام ہوتا ہے
مال ‌و دولت کے واسطے کیوں ، آج !
جا بجا قتلِ عام ہوتا ہے
یوں تو وعدے ہزار کرتے ہو
پر کہاں کام وام ہوتا ہے؟

0
20
اب کہاں کوئی پاس ہے رہبر
دل مرا بس اداس ہے رہبر
ہے کوئی میرا بھی جہاں میں خاص
بس مجھے اس کی آس ہے رہبر
عشق ہے بے کراں مجھے اس سے
دل مِرا فن شناس ہے رہبر

0
11
توڑ جاتے ہیں تعلق ، نہ نبھانے والے
یاد آتے ہیں سدا چھوڑ کے جانے والے
تھی محبت کی رمق ان کی نگاہوں میں کبھی
اب تو آنکھیں ہی دکھاتے ہیں ملانے والے
ہم سے الفت ہے انھیں اور نبھائیں گے وہ
کہہ کے جاتے ہیں یہی ، پیار جتانے والے

0
18
تم بھلانے کی بات کرتے ہو
دل دکھانے کی بات کرتے ہو
تم مجھے چھوڑ کر کے جاؤ گے؟
جاؤ جانے کی بات کرتے ہو
دردِ الفت سے میں بھی واقف ہوں
زخم کھانے کی بات کرتے ہو

0
8
دل نشیں اک تجھی سے الفت ہے
تیری یادوں سے مجھ کو چاہت ہے
لمحہ لمحہ تری ضرورت ہے
یہ محبت ہے یا اذیت ہے؟
ایسا ڈوبا ہوں تیری الفت میں
آ بھی جا اب تری ضرورت ہے

0
13
عشق سے جب مُکر گئے ہو تم
میرے دل سے اتر گئے ہو تم
مجھے الفت کے روبرو کر کے
معتبر مجھ کو کر گئے ہو تم
چاہتیں تو تمھاری سچّی تھیں
حد سے پھر کیوں گزر گئے ہو تم ؟

0
13
ہمسفر ، ہم نوا ، دلربا دل نشیں
دے گی تو مجھے کیوں دغا ، دل نشیں
مجھ کو دے کر دلاسہ شبِ وصل کا
کیوں نہ تُو ملنے آئی بتا! دل نشیں؟
ہجر کی یہ چبھن مجھ کو کھانے لگی
دل کی کر دے تو آکر دوا، دل نشیں

0
11
میں نے اے یار خواب دیکھا ہے
وہ رخِ ماہتاب دیکھا ہے
عشق کہتے ہیں جس کو اے ہمدم
تم نے اس کا نصاب دیکھا ہے؟
جس کی تمثیل ہے بہت مشکل
حسن وہ لا جواب دیکھا ہے

0
11
اے خدا سارے عالم کا واجد ہے تو
خاک ہوں میں خدا اور خالد ہے تو
اے خدا غیض سے تیرے ڈرتا ہے دل
کیوں کہ میرے گناہوں کا شاہد ہے تو
ہر گھڑی دل مرا تیرے سجدے میں ہے
بندگی کے لیے مولا واحد ہے تو

0
11
کاٹ کر نبض کو ، بہتا ہوا دریا دیکھے
عشق میں کیسے کوئ خود کو تڑپتا دیکھے
وہ مجھے چھوڑ کے غیروں سے وفا کرنے لگا
کون محبوب کو اس طرح بدلتا دیکھے؟
کرمکِ تشتِ فلک تم اسے جاکر کہہ دو
مجھ سے گر عشق نہیں تو مجھے مرتا دیکھے

0
12
جب سے مرض لگا اُسے وہم و گمان کا
رستہ وہ بھول بیٹھا ہے میرے مکان کا
تاروں کی اور قمر کی اسے چاہتیں جو ہیں
خود کو سمجھ رہا ہے مکیں آسمان کا
پھولوں کی دیکھ بھال کو ہم نے رکھا جسے
دیمک تھا باغبان نما گلستان کا

0
5
کیا رکھا ہے بھلا حوالوں میں
رُت بدل جائے گی سوالوں میں
ہائے! آنکھوں کی مستیاں تیری
ہے کہاں بات یہ غزالوں میں
جب سرِ شام تیری یاد آئی
پھول مہکے مرے خیالوں میں

0
11
مجھے پیار سے جاں ، بلانا کسی کا
ہے دل کو لبھاتا ، لبھانا کسی کا
کریں منہمک مجھ کو چنچل ادائیں
مجھے بھا گیا مسکرانا کسی کا
محبت کے اسباق مجھ کو پڑھا کر
ہوا خواب ، اب آنا جانا کسی کا

0
7
ترے بن کسی کی ضرورت نہیں ہے
ترے بعد جینے کی چاہت نہیں ہے
مکر جاؤں میں تیری چاہت سے اک دن
مری جاں مری ایسی فطرت نہیں ہے
یہی ہے مرے عشق کی انتہا سن
مجھے تیری یادوں سے فرصت نہیں ہے

0
13
ہونٹ سے جب ساغر لگتا ہے
نامِ عشق سے ڈر لگتا ہے
آ جاتی ہے دانش مندی
پیار میں جب خنجر لگتا ہے
جو بھی وفا کے نغمے گائے
وہ مجھے غارت گر لگتا ہے

0
13
غزل
دل کو میں بے قرار کیسے کروں
یار ! میں تجھ سے پیار ، کیسے کروں
تجھ سے وعدے ہزار کیسے کروں؟
عشق میں خود کو خوار ، کیسے کروں
عشق میں بے کراں الم پاکر

0
11
شعر تو ایسے لکھتے آئے ہم
جیسے ہیں عشق کے ستائے ہم
شعر گوئی ہمارا فن ہے، دوست!
شعر کہنے سے دیکھو چھائے ہم
طنز مت کر ہمارے پیار پہ تُو
صدقِ دل سے ہی ہیں نبھائے ہم

0
9
ہے ہمیشہ سے مرا دل بس دوانہ آپ کا
جھوم اٹھتا ہے خوشی سے جب ہو آنا آپ کا
رفتہ رفتہ دل گرفتہ آپ کا ہوتا گیا
آرزو ہے کوئ لکھوں میں فسانہ آپ کا
کیا حسیں خواہش ہے میرے قلب مضطر کی صنم
دل کی دھڑکن میں رہے بس آنا جانا آپ کا

0
18
اب کسی صورت نہ جائیں گے صنم خانے کو ہم
ہے تمنا بھول جائیں اس کے افسانے کو ہم
میکشی میں بھی ہمیں تم یاد آتی ہو صنم
دل میں آتا ہے لگا دیں آگ میخانے کو ہم
اک عبادت ہے محبت ہم نے یہ سوچا مگر
اس عبادت میں بھی ٹھہرے دل ہی بہلانے کو ہم

0
11
عشق و الفت کے خیالات سے ڈر لگتا ہے
اور مجھے ہجر کے لمحات سے ڈر لگتا ہے
جھوٹے پیماں سے ، ملاقات سے ڈر لگتا ہے
سو مجھے! عشق کی خیرات سے ڈر لگتا ہے
عشق کو کھیل سمجھ کر جو اسے کھیلتے ہیں
کیا کبھی یار انہیں ، مات سے ڈر لگتا ہے ؟

0
24
عشق و الفت کے خیالات سے ڈر لگتا ہے
اور غمِ ہجر کے لمحات سے ڈر لگتا ہے
جھوٹے پیماں سے ، ملاقات سے ڈر لگتا ہے
سو مجھے! عشق کی خیرات سے ڈر لگتا ہے
عشق کو کھیل سمجھ کر جو اسے کھیلتے ہیں
کیا کبھی یار انہیں ، مات سے ڈر لگتا ہے ؟

0
41
دل لے کے کھڑا ہوں سرِ بازارِ محبت
کیا دل کو خریدیں گے خریدارِ محبت
دل ہار گیا اور سکوں بھی ہوا غارت
اس طرح سے ہوں برسرِ پیکارِ محبت
وہ سامنے آ جائے تو سینے سے لگا لوں
آغوش میں لیکر کروں ، اقرارِ محبت

39
غزل ۔۔۔
ناداں دل کو طلب الفت ہے
تجھ سے ملوں میں اب حسرت ہے
خواہش مند ہوں تو آئے گا
پر تجھے آخر کب فرصت ہے
یار پہ پہلی نظر جب پڑ جائے

0
62
کرتی ہیں نازنینیں وفا بس خیال میں
آنا نہیں کبھی کسی الفت کے جال میں
دل ہوتا منہمک ہے اگر دیکھ لوں انہیں
بس جانے بات کیسی ہے زہرہ جمال میں
گر چاہتوں میں آپ الجھ جائیں گے، جناب!
بیتے گی عمر آپ کی ہر دم ملال میں

0
59
حالِ دل کی کتاب بنتا ہے
جب کوئی ہم رکاب بنتا ہے
جس کی سیرت اترتی ہے دل میں
پھر وہی انتخاب بنتا ہے
وہ شب و روز خواب میں آکر
میری الفت کا باب بنتا ہے

0
38
عشق تجھ سے صَنَم نہیں ہوتا
گر خدا کا کَرَم نہیں ہوتا
جو تو ثابت قَدَم نہیں ہوتا
مجھ کو اتنا اَہَم نہیں ہوتا
جب نظر سے نظر نہیں ملتی
دل پہ کوئی ستم نہیں ہوتا

0
61
ہمسفر ، ہم نوا ، دلربا دل نشیں
دے گی تو مجھے کیوں دغا ، دل نشیں
مجھ کو دے کر دلاسہ شبِ وصل کا
کیوں نہ تُو ملنے آئی بتا! دل نشیں؟
ہجر کی یہ چبھن مجھ کو کھانے لگی
دل کی کر دے تو آکر دوا، دل نشیں

0
72
ہے اک حسین خوابِ وفا عین شین قاف
ہر دردِ دل کی بس ہے دوا عین شین قاف
اظہارِ عشق اس نے کیا ہے جو روبرو
بے انتہا مجھے بھی ہوا عین شین قاف
ہر وقت تیری یاد میں کھویا ہوا ہوں میں
مجھ کو نواز اپنا ذرا عین شین قاف

295