دل لگانے سے چوٹ کھانے سے |
دور رہ عشق کے فسانے سے |
پاس تیرے ہے جو متاعِ حسن |
کچھ لٹا مجھ پہ اس خزانے سے |
انتظارِ وصالِ یار میں ہوں |
آ ہی جائے گا وہ بہانے سے |
بعد تیرے اجڑ گئی دنیا |
نہیں لگتا ہے دل لگانے سے |
جب بچھڑ کر ملیں دوبارہ ہم |
بات بن جائے گی بنانے سے |
آپ کو ہے کوئی غلط فہمی |
پیار چھپتا نہیں ، چھپانے سے |
رنج و غم ہیں رہِ محبت میں |
باز آ جائیں دل لگانے سے |
آپ قابو رکھیں ذرا خود پر |
کچھ نہیں ملتا ، تلملانے سے |
ہاتھ آتی ہے محض تنہائی |
دل کے رشتوں کو آزمانے سے |
ہے خدا کا کرم کہ ساتھ ہیں، ہم |
دوست بنتے نہیں بنانے سے |
کیسے پاؤ گے منزلِ مقصود |
راہ میں پاؤں ڈگمگانے سے |
اپنے اپنوں کے ساتھ مکّاری |
ہم نے سیکھا نہیں زمانے سے |
اس جہاں میں کوئی کسی کا نہیں |
ہم نے سیکھا فریب ، کھانے سے |
دل مرا بے سکون ہوتا ہے |
میرے اپنوں کے روٹھ جانے سے |
آپ سے ہیں شکایتيں ، لیکن |
مان جائیں گے ہم ، منانے سے |
آپ آیا کریں ہمارے گھر |
پیار بڑھتا ہے آنے جانے سے |
ہو گیا ہے انا پرست وہ شخص |
چار پیسے فقط کمانے سے |
خلد کے مستحق بنو گے تم |
بھوکے ننگوں کے کام آنے سے |
ہم تو سچ کے مرید ہیں ؛ رہبر |
ہم نہیں ڈرتے جاں گنوانے سے |
معلومات