کیا رکھا ہے بھلا حوالوں میں
رُت بدل جائے گی سوالوں میں
ہائے! آنکھوں کی مستیاں تیری
ہے کہاں بات یہ غزالوں میں
جب سرِ شام تیری یاد آئی
پھول مہکے مرے خیالوں میں
تجھ پہ پریاں بھی رشک کرتی ہیں
ایسی خوشبو ہے تیرے بالوں میں
تیرے رخسار کی چمک، توبہ !
یہ تو افضل ہے سب کمالوں میں
ہم سفر! تم جو میری ہو جاؤ
زیست بیتے مری، اجالوں میں
یاد رکھے گا یہ جہاں رہبر!
نام تیرا سدا حوالوں میں

0
11