شریر نظریں ، ادائیں قاتل
حسینہ ! تجھ سے لگا مرا دل
مرے خیالوں میں تو بسا ہے
ہوا محبت میں دل یہ بسمل
ہے تو محبت کا اک سمندر
میں جیسے تنہا ہوں موجِ ساحل
رہوں گا اس وقت ساتھ تیرے
جو تجھ پہ آئیں کٹھن مراحل
بڑا بنوں گا اگر ہوں چھوٹا
جو میرے رہ میں ہو کوئی حائل
جو شاعری کا ہنر ملا ہے
عطائے رب ہے، نہیں میں کامل
کہا مجاور نے مجھ سے رہبر
ملے گی تجھ کو وفا کی منزل

0
5