شعر تو ایسے لکھتے آئے ہم
جیسے ہیں عشق کے ستائے ہم
شعر گوئی ہمارا فن ہے، دوست!
شعر کہنے سے دیکھو چھائے ہم
طنز مت کر ہمارے پیار پہ تُو
صدقِ دل سے ہی ہیں نبھائے ہم
اپنی چاہت پہ ناز ہے ہم کو
بعد اس کے اسے بھلائے ہم؟
اب تو رہتے ہیں ہم اداسی میں
بے سبب اس کو آزمائے ہم!
اس نے ہم سے کہا خدا حافظ
خوں کے آنسو ہی پھر بہائے ہم
اس نے رخ ایسے ہم سے موڑا ہے
دل سے کہتے ہیں ہائے ہائے ہم
بے فضول آپ ہی کی باتوں سے
دل فقط اپنا بس دکھائے ہم
اب سکوں ہے ہمیں کہاں رہبر
غمِ الفت ہیں بس چھپائے ہم

0
9