غزل
دل کو میں بے قرار کیسے کروں
یار ! میں تجھ سے پیار ، کیسے کروں
تجھ سے وعدے ہزار کیسے کروں؟
عشق میں خود کو خوار ، کیسے کروں
عشق میں بے کراں الم پاکر
عشق پھر ایک بار ، کیسے کروں!!!
تیری الفت مِیں پھر سے کھو کر مَیں
ہر عمل در کنار کیسے کروں!!!
بے وفا ، با وفا نہیں ہے تو
مخلصوں میں شمار ، کیسے کروں!!!
دمِ آخر قریں رہے گا تو!؟
تجھ پہ میں اعتبار ، کیسے کروں!!؟
از سرِ نو سکون رہؔبر کا
میں بھلا تار تار کیسے کروں!!!

0
11