عشق سے جب مُکر گئے ہو تم
میرے دل سے اتر گئے ہو تم
مجھے الفت کے روبرو کر کے
معتبر مجھ کو کر گئے ہو تم
چاہتیں تو تمھاری سچّی تھیں
حد سے پھر کیوں گزر گئے ہو تم ؟
مشکلوں میں گِھرا ہوا ہوں میں
جب سے جانِ جگر ! گئے ہو تم
رنج و غم دے کے بے پناہ مجھے
چشم نم میری کر گئے ہو تم
تم کو رہبر وہ شخص بھول چکا
ایسے سمجھو کہ مر گئے ہو تم

0
13