دل لے کے کھڑا ہوں سرِ بازارِ محبت
کیا دل کو خریدیں گے خریدارِ محبت
دل ہار گیا اور سکوں بھی ہوا غارت
اس طرح سے ہوں برسرِ پیکارِ محبت
وہ سامنے آ جائے تو سینے سے لگا لوں
آغوش میں لیکر کروں ، اقرارِ محبت
چہرے پہ چمک آئے ، سکوں بھی ہو میسر
ہو جائے مرے دل کو جو دیدارِ محبت
اب چھوڑ بھی دیں شکوے شکایات کا انبار
اک دوسرے سے کیجیے اظہارِ محبت
آرام ملے مجھ کو جو ہو ان کی زیارت
کہتا ہوں جنہیں پیار سے میں یارِ محبت

39