کیا بھلا اور کیا برا سمجھے
ماں کی ممتا کو جو ریا سمجھے
ماں کی خدمت کرو ہمیشہ تم
چاہئے رب کی جو رضا ، سمجھے
عرش کانپے زمین پھٹ جائے
گر ہو ماں پر کبھی جفا ، سمجھے
پھر نہ چین و سکون پاؤ گے
تم سے گر ماں ہوئی خفا ، سمجھے
دین و دنیا کی ابتدا ہے ماں
یہ نہ سمجھے اگر تو کیا سمجھے!
خلد رکھی ہے ماں کے قدموں میں
کیوں نہ تم ماں کا مرتبہ سمجھے؟
ساری دنیا میں پاؤ گے عزت
ماں کی ہر وقت لو دعا ، سمجھے
جسم کا خوں پلایا ہے ماں نے
تب ملی ہے تمہیں بقا ، سمجھے
درد و غم ہو کہ ہو پریشانی
ماں ہمیشہ ، کہے بنا ؛ سمجھے
کوئ مجھ کو سمجھ نہیں پایا
ایک ماں ہی ہے جو سدا ، سمجھے
میں ہمیشہ اماں میں رہتا ہوں
سنگ جو ماں کی ہے دعا ، سمجھے
ماں کو ناراض تم نہ کرنا کبھی
قول ہے یہ خدا کا ، کیا سمجھے؟
خود سے جب ہارنے لگا رہبر
تب دیا ماں نے حوصلہ ، سمجھے

0
14