حالِ دل کی کتاب بنتا ہے
جب کوئی ہم رکاب بنتا ہے
جس کی سیرت اترتی ہے دل میں
پھر وہی انتخاب بنتا ہے
وہ شب و روز خواب میں آکر
میری الفت کا باب بنتا ہے
اسکی یادوں میں منہمک ہو کر
دل یہ خانہ خراب بنتا ہے
خوبصورت ہے وہ بہت لیکن
حسن اک دن تُراب بنتا ہے
عشق میں ملتا وفورِ غم
اس سے اب اجتناب بنتا ہے
زیست گر وصل سے رہے محروم
تو ہر اک پل عذاب بنتا ہے
تو نے وعدے کیے ہیں الفت کے
میرا تجھ سے حساب بنتا ہے
دیدِ رہبر کبھی جو ہو جائے
رخ مرا ماہتاب بنتا ہے

0
38