دل مرا لا پتہ نہیں ہوتا
آپ سے گر لگا نہیں ہوتا
زندگی میں اگر نہ ملتے آپ
میں کبھی آپ کا نہیں ہوتا
وہ ہیں اہلِ غرض محبت میں
اس لیے رابطہ نہیں ہوتا
عشق ہی مَیں اگر نہ کرتا تو
بے وفا ، بے وفا نہیں ہوتا
وہ مرے عشق کا بھرم رکھتا
دل مِرا پھر خفا نہیں ہوتا
بے کراں راحتیں ، سکونِ دل
وہ جو ہوتا تو ، کیا نہیں ہوتا
آدمی ، آدمی ہی ہوتا ہے
آدمی تو خدا نہیں ہوتا
آپ کو ہے کوئی غلط فہمی
عشق میں مرحلہ نہیں ہوتا
مال و دولت ہے لازمی ، رہبر
عشق پھر مسئلہ نہیں ہوتا

0
3