ہو کر وہ میرے سنگ نہ پھر بھی مِرا ہوا |
بس عاشقی میں ہونا تھا جو بھی ہُوا ، ہوا |
کیا کیا تجھے بتاؤں بھلا زندگی کا حال |
ارمان میرے قلب کا ہر اک فنا ہوا |
مت بن وکیل پیار کا ، مت دے کوئی دلیل |
باتوں سے تیری ، زخمِ محبت ہرا ، ہوا |
دشمن کا کیا بتاؤں کہ بھائی کا ہے یہ حال |
اچھا بھی کچھ کہو، تو وہ الٹا خفا ہوا |
خاموش اگر رہوں تو ، میں مغرور ہو گیا! |
بے باک کچھ کہوں تو نہایت بُرا ہوا |
جو قلب کا سکوں ہے مری زیست میں ابھی |
رہبر بھی اس کے دل میں کبھی تھا بسا ہوا |
معلومات