غم کا یوں احترام ہوتا ہے |
رخ پہ اب ابتسام ہوتا ہے |
مال و دولت کے واسطے کیوں ، آج ! |
جا بجا قتلِ عام ہوتا ہے |
یوں تو وعدے ہزار کرتے ہو |
پر کہاں کام وام ہوتا ہے؟ |
میں کسی بات پر نہیں چڑتا |
کیوں کہ غصہ حرام ہوتا ہے |
جب کبھی راہ میں وہ ملتے ہیں |
دور ہی سے سلام ہوتا ہے |
وہ گلے ملتے ہیں رقیبوں سے |
اور انہیں سے کلام ہوتا ہے |
سامنے تو ، وہ رہتا ہے خاموش |
خواب میں ہم کلام ہوتا ہے |
وہ تبھی مجھ کو یاد کرتے ہیں |
جب انہیں کوئ کام ہوتا ہے |
ہجر ، آنسو ، تڑپ ؛ تو ہوتے ہیں |
عشق میں انتقام ہوتا ہے ؟ |
یہ تو رہؔبر خدا کا فضل ہے جو |
محفلوں میں قیام ہوتا ہے |
معلومات