میں نے اے یار خواب دیکھا ہے
وہ رخِ ماہتاب دیکھا ہے
عشق کہتے ہیں جس کو اے ہمدم
تم نے اس کا نصاب دیکھا ہے؟
جس کی تمثیل ہے بہت مشکل
حسن وہ لا جواب دیکھا ہے
میں نے دیکھا ہے حسنِ جاناں کو
جبکہ سب نے حجاب دیکھا ہے
حور جیسی ادائیں جاناں کی
اور آنکھیں شراب دیکھا ہے
خواب دیکھا ہے جب بھی گلشن کا
اس میں اس کو گلاب دیکھا ہے
اس کی چاہت میں تجھ کو اے رہبر
ہم نے ہوتے خراب دیکھا ہے

0
11