ہے ہمیشہ سے مرا دل بس دوانہ آپ کا
جھوم اٹھتا ہے خوشی سے جب ہو آنا آپ کا
رفتہ رفتہ دل گرفتہ آپ کا ہوتا گیا
آرزو ہے کوئ لکھوں میں فسانہ آپ کا
کیا حسیں خواہش ہے میرے قلب مضطر کی صنم
دل کی دھڑکن میں رہے بس آنا جانا آپ کا
آپ کی یادوں میں رہتا ہوں سدا کھویا ہوا
یاد آتا ہے مجھے جب مسکرانا آپ کا
زندگانی مختصر ہے آؤ پہلو میں مرے
اور محبت سے یہ کہہ دو ، ہوں دِوانہ آپ کا
ہر گھڑی رہتا ہے دل بس آپ کا ہی منتظر
آؤں گی میں ، آؤں گی میں ! ہے بہانا آپ کا
آس رہبر کا فسانہ یاد رکھے گا جہاں
جب غزل شہکار لکھے گا دوانہ آپ کا

0
18