عشق میں تم نے رلایا ہے مجھے
پھر بھی تم پہ پیار آیا ہے مجھے
میرا دل لگتا نہیں ہے اب کہیں
تیری یادوں نے ستایا ہے مجھے
بے وفائی کر کے تم نے عشق میں
آئینہ دل کا دِکھایا ہے مجھے
میں غمِ الفت میں مے پیتا نہیں
اس نے تو جینا سکھایا ہے مجھے
میری یادوں کو مٹاکر قلب سے
کس طرح تم نے بھلایا ہے مجھے؟
میں اگر تم پر نہیں تھا بوجھ تو
تم نے کیوں رہؔبر مٹایا ہے مجھے؟

0
2