مجھے غیروں میں نہ شریک کر مری چاہتوں کو نکار کر |
مجھے اپنے آپ میں ڈھونڈ تو ، مجھے مخلصوں میں شمار کر |
مری چاہتوں پہ یقین کر ، مرے عشق کا ہے خدا گواہ |
مجھے اپنے دل میں تو دے جگہ مرے حق میں سوچ وچار کر |
میں ہوں منہمک تری یاد میں مجھے ایک پل بھی سکوں نہیں |
مرے قلب کو تو سکون دے ، مرے پاس آ مجھے پیار کر |
مری دھڑکنوں کی پکار سن ، مری زندگی کی تو عین بن |
میں رفیق ہوں ترے درد کا ، مری ذات کو تو نہ زار کر |
غمِ ہجر کی تو نہ بات کر ، یوں نہ مجھ پہ کر تو مباح غم |
تو نہ دور جا ، نہ مجھے ستا مری چشم نم تو نہ یار کر |
زمیں آسماں بھی ہیں کم بہت مرے عشق کی تو کراں نہ پوچھ |
جو میں دوں تجھے کبھی کوئی غم تو شکایتیں تو ہزار کر |
میں ہوں قافیہ ، تو ردیف ہے ، میں خیال ہوں ، تو عروض ہے |
مرا ہو کے تو ، مری زندگی کی غزل کا ، اونچا وقار کر |
میں جو سوچتا ہوں اسے کبھی تو یہ مجھ سے کہتا ہے دل مرا |
ہے اداس کس لیے رہبر اب اسے پھر سے دیکھ ، پکار کر |
معلومات