کاٹ کر نبض کو ، بہتا ہوا دریا دیکھے |
عشق میں کیسے کوئ خود کو تڑپتا دیکھے |
وہ مجھے چھوڑ کے غیروں سے وفا کرنے لگا |
کون محبوب کو اس طرح بدلتا دیکھے؟ |
کرمکِ تشتِ فلک تم اسے جاکر کہہ دو |
مجھ سے گر عشق نہیں تو مجھے مرتا دیکھے |
رخ پہ مسکان لیے دل میں غموں کا مسکن |
یوں شب و روز مجھے کون بکھرتا دیکھے؟ |
جس کا دل ٹوٹ گیا اس کو ملی تنہائی |
غم کے ماروں کو بھلا کون سنورتا دیکھے |
حالِ غم اپنا رقم کر نہیں سکتا ، ناصح ! |
بس خدا ہے جو مرے دل کو سِسکتا دیکھے |
زندگی میں مجھے رہؔبر سی دے شہرت یا رب |
مجھ پہ ہنستا ہے جو وہ مجھ کو بھی ہنستا دیکھے |
معلومات