توڑ جاتے ہیں تعلق ، نہ نبھانے والے
یاد آتے ہیں سدا چھوڑ کے جانے والے
تھی محبت کی رمق ان کی نگاہوں میں کبھی
اب تو آنکھیں ہی دکھاتے ہیں ملانے والے
ہم سے الفت ہے انھیں اور نبھائیں گے وہ
کہہ کے جاتے ہیں یہی ، پیار جتانے والے
زندگی اپنی کروں نام تمہارے لیکن
کہہ کے یہ بات ، بنے تم بھی رلانے والے
تم نے خوشیوں میں تو ہر وقت مرا ساتھ دیا
غم میں کیوں چھوڑ گئے غم کو مٹانے والے؟
پیار کا دیپ مَیں ہاتھوں مِیں لیے بیٹھا ہوں
کیوں نہیں آتے ہیں اب اس کو جلانے والے؟
ان کی یادوں میں ہے مشغول مرا دل ہر دم
اور یقیں ہے مجھے آئیں گے وہ آنے والے
بعد کلفت تجھے خوشیاں بھی میسر ہوں گی
صبر کر عشق میں نقصان اٹھانے والے
شعر گوئی میں تو کیوں ڈوب گیا ہے رہبر
اب تجھے کہتے ہیں شاعر یہ زمانے والے

0
18