اب کسی صورت نہ جائیں گے صنم خانے کو ہم
ہے تمنا بھول جائیں اس کے افسانے کو ہم
میکشی میں بھی ہمیں تم یاد آتی ہو صنم
دل میں آتا ہے لگا دیں آگ میخانے کو ہم
اک عبادت ہے محبت ہم نے یہ سوچا مگر
اس عبادت میں بھی ٹھہرے دل ہی بہلانے کو ہم
خوش نصیبی جانتے تھے ہم تمھارے عشق کو
کیوں وفا کا نام دیں اب دل کے ٹھکرانے کو ہم
ہم نے چاہا تھا اسے بس دل کی دھڑکن کی طرح
کیا کریں، کیسے بھریں اب ! دل کے ویرانے کو ہم
عشق کے بدلے ملا ہے شعر گوئی کا ہنر
آ گئے ہیں آ گئے ہیں ! اب غزل گانے کو ہم
آس رہبر کیوں ہمارا دل ہے افسردہ بہت
جام جم سے اب ملائیں غم کے پیمانے کو ہم

0
11