کرتی ہیں نازنینیں وفا بس خیال میں
آنا نہیں کبھی کسی الفت کے جال میں
دل ہوتا منہمک ہے اگر دیکھ لوں انہیں
بس جانے بات کیسی ہے زہرہ جمال میں
گر چاہتوں میں آپ الجھ جائیں گے، جناب!
بیتے گی عمر آپ کی ہر دم ملال میں
رشتے نبھانے کی وہ کئی قسمیں کھائے گی
پھر چھوڑ جائے گی تجھے زیستِ زوال میں
الفت میں پہلے ہم کو خوشی پھر ملے ہیں غم
چلتے بنے ہیں چھوڑ کے وہ خستہ حال میں
فرہاد میں نہیں، نہ میں رانجھا ہوں دلربا
آئے گا نام جو مِرا خسرانِ مال میں
اک دن ضرور آئے گا رہبر کو دیکھنا
یہ شاعروں کی صف میں رہے گا کمال میں

0
59