ترے بن کسی کی ضرورت نہیں ہے |
ترے بعد جینے کی چاہت نہیں ہے |
مکر جاؤں میں تیری چاہت سے اک دن |
مری جاں مری ایسی فطرت نہیں ہے |
یہی ہے مرے عشق کی انتہا سن |
مجھے تیری یادوں سے فرصت نہیں ہے |
مجھے چھوڑ کر تو کرے دوسرا عشق |
صنم تجھ کو اس کی اجازت نہیں ہے |
یہ الفت ہے میری جو روٹھا ہوں تجھ سے |
مجھے اے صنم تجھ سے نفرت نہیں ہے |
کہا کیسے تو نے تجھے چھوڑ دوں میں؟ |
محبت ہے تجھ سے ، عداوت نہیں ہے |
دیا دردِ دل اور خوشی چھین لی ہے |
مجھے پھر بھی تجھ سے شکایت نہیں ہے |
مرا دل ہے بے چین ہروقت رہؔبر |
مری زندگانی میں راحت نہیں ہے |
معلومات