ہونٹ سے جب ساغر لگتا ہے |
نامِ عشق سے ڈر لگتا ہے |
آ جاتی ہے دانش مندی |
پیار میں جب خنجر لگتا ہے |
جو بھی وفا کے نغمے گائے |
وہ مجھے غارت گر لگتا ہے |
سر سے اٹھے جو باپ کا سایہ |
پھر بیٹا بے پر لگتا ہے |
رنج و الم اپنے ہی دیں تو |
دل غم کا دفتر لگتا ہے |
سونے کے پنجرے سے بہتر |
مجھ کو میرا گھر لگتا ہے |
ڈھائے ظلم و ستم مفلس پر |
اُس کا دل پتھر لگتا ہے |
نقشِ قدم مُرشد کے چل کر |
انساں بالاتر لگتا ہے |
دل لے لیتا ہے دل دے کر |
یوں وہ سودا گر لگتا ہے |
اُس میں نہیں کوئی ایفائی |
کیوں یہ مجھے اکثر لگتا ہے |
اندازِ سخن رہبر سے سیکھو |
وہ شاعر برتر لگتا ہے |
معلومات