بن جائے گا یہ باعثِ آزار کسی دن
کر بیٹھے اگر پیار کا اظہار کسی دن
سج دھج کے اداؤں سے لبھائے گا ترا دل
بن جائے گا تُو اس کا پرستار کسی دن
لے جائے گا راتوں کی وہ نیندوں کو چرا کر
ٹوٹیں گے حسیں خواب بھی یکبار کسی دن
افسردگی ہاتھ آئے گی اظہارِ وفا سے
وہ عشق سے کر بیٹھے گا انکار کسی دن
کرنا نہ محبت ، تمھیں آئے گا نہ آرام
جینے سے بھی ہو جاؤ گے بیزار کسی دن
ماں، باپ کی عزت کا بھرم توڑ کے، اُس سے
ملنے کو نہ جانا سرِ بازار کسی دن
احساس کو الفاظ کا پہنا کے لبادہ
بن جائے گا رہؔبر بھی قلم کار کسی دن

0
2