Circle Image

محمد طیب

@Mtaiyab

آندھیوں میں چراغ لیکر میں* جس طرف تھی ہوا ادھر بیٹھا

زندگی مختصر ہے مگر  دائمی بھی ہو سکتی ہے اگر آپ لوگوں کے دلوں پر اپنا چھاپ چھوڑ دیں

9
محفل میں آواز لگائی جاتی ہے
بے مطلب کی بات سنائی جاتی ہے
فرصت کس کے پاس ہے ملنے جلنے کی
مجبوراً اب رسم نبھائی جاتی ہے
پہلے ڈر تھا پتھر کا اب خوف نہیں
شیشے کی دیوار بنائی جاتی ہے

2
23
ایسے ہر پیڑ کو جڑ سے ہی اکھڑ جانا ہے
جس نے ٹھانی ہے کہ آندھی میں اکڑ جانا ہے
اپنی جاگیر سمجھنا نہ کبھی ٹہنی کو
پتیوں شاخ سے تم سب کو ہی جھڑ جانا ہے
میں نے دنیا کو فقط اتنا ہی جانا لوگوں
بے وفا یار ہے آخر کو بچھڑ جانا ہے

2
17
بنا کر مجھے پہلے پرکھا گیا
فرشتوں سے سجدہ کرایا گیا
ملی مجھ کو پہلی خطا کی سزا
بہشتِ بریں سے نکالا گیا
لیے ہاتھ میں تیشہ امید کا
پہاڑِ مصیبت کو ڈھاتا گیا

0
1
23
کیا بتاؤں کیسے جیتا ہوں سوائے آپ کے
دل کے زخموں کو میں سیتا ہوں سوائے آپ کے
درد منزل ہوگی میری کیا پتہ تھا یہ مجھے
غم جدائی کا میں پیتا ہوں سوائے آپ کے
جو پڑھے مجھ کو وہ روئے غم کی ہوں میں داستاں
درد کی کوئی کویتا ہوں سوائے آپ کے

0
18
پوچھتی ہے ہم سے دنیا آپ کیا کرتے رہیں
ہم تو دیوانے ہیں انکا تذکرہ کرتے رہیں
اپنے ہونٹوں پر سجا کر اسم اعظم ہر گھڑی
خوب آسانی سے سر ہر راستہ کرتے رہیں
حق ادا ہو بندگی کا یہ تو ممکن ہی نہیں
چاہے بیٹھے عمر بھر انکی ثنا کرتے رہیں

0
17
دل جو بیمار ہے شاعری کیجیے
غم سے دوچار ہے شاعری کیجیے
راستہ چاہے ہموار ہے یا صنم
راہ دشوار ہے شاعری کیجیے
غم کی واحد دوا دل جلے عاشقوں
بے وفا یار ہے شاعری کیجیے

0
26
جہاں میں پھیلی ہوئی جو وفا کی خوشبو ہے
حرا سے آئی تھی جو اس صدا کی خوشبو ہے
دبا رہا ہے زمانہ اسے زمانے سے
نہ دبنے پائیگی رب العلٰی کی خوشبو ہے
تمہارے شہر نے سر سے اتار دی چادر
ہمارے گاؤں میں اب بھی حیا کی خوشبو ہے

55
لائی غربت اب سر بازار ہے
میں سوالی اور ترا دربار ہے
شہر جاناں سے بنا لو دوریاں
جو گیا وہ آج تک بیمار ہے
چڑھ گیا عشق کا اس پر بخار
اب دوا ہو یا دعا بیکار ہے

0
31
محبت ہوگئی ہے کیا کسی سے
. پئے جاتے ہو غم کو بھی خوشی سے
چلو چل کر کے دیکھیں آسماں پر
ستارے کھیلتے ہیں روشنی سے
سنا اس نے مجھے ایسے کہ جیسے
میں باتیں کر رہا ہوں اجنبی سے

0
35
زندگی کے لطف کا ادراک کرنے کے لیے
عشق کرنا چاہیے دل پاک کرنے کے لیے
سچ میں پیدا ہو اگر احساس تو کافی ہے یہ
پردۂ غفلت کو دل سے چاک کر نے کے لیے
کرکے ہمت بڑھ خدا کے فضل سے چمکے گا تو
جتنی کوشش کرلے دنیا خاک کرنے کے لیے

0
59
تجھ پہ اب اعتبار کون کرے
یہ خطا بار بار کون کرے
دل دکھا کر قریب آتا ہے
دور جا تجھ سے پیار کون کرے
تیرے وعدوں پہ دل سے کرکے یقیں
خود کو ہی شرمسار کون کرے

0
45
پیغامِ وصلِ یار مرے گھر میں آگیا
دیکھو سفید بال مرے سر میں آگیا
جھک جائیگا فلک بخدا تیرے سامنے
پرواز کا ہنر جو ترے پر میں آگیا
حاسد جلیگا موت تلک سوچ سوچ کر
کیسے کوئی بھی میرے برابر میں آگیا

0
35
در ترا چھوڑ کے دیوانہ کدھر جائے گا
ساتھ تیرا جو اگر چھوٹا تو مر جائے گا
لہلہاتے ہوئے کھیتوں نے سکھایا مجھکو
خود کو جس وقت مٹائیگا ابھر جائے گا
رابطہ اپنے بڑوں سے تو بنائے رکھنا
اپنے اسلاف سے کٹ کر تو بکھر جائے گا

0
26
نہ وہ فصل فصلِ بہار تھی نہ تو عشق تھا نہ ہی پیار تھا
وہ خطا تھی میری ہی سونچ کی مجھے عاشقی کا بخار تھا
اسے آسرا جو سمجھ لیا یہ قصور میرے ہی دل کا ہے
جو گرا سمجھ میں یہ آگیا کہ فقط ہوا پہ سوار تھا
تھی تلاش مجھکو سکون کی میں غلط پتے پہ پہنچ گیا
جو ملا مجھے وہ سراب تھا، نہ سکون تھا نہ قرار تھا

0
32
محبت کی کہانی لکھ رہا ہوں
وبا کتنی پرانی لکھ رہا ہوں
نگاہیں اشک سے بھیگی ہوئی ہیں
بھٹکتی زندگانی لکھ رہا ہوں
ہوس نے عشق کی اوڑھی ہے چادر
بگڑتی نو جوانی لکھ رہا ہوں

0
53
سنو محبوب چلّاتا ہے میرا
مرے مرجائے کیا جاتا ہے میرا
نہ جانے کیوں مدد کردوں میں جس کی
وہی ہر کام اٹکا تا ہے میرا
پنپنے کی ذرا کرتا ہوں کوشش
زمانہ پر کتر جاتا ہے میرا

0
24
سونچ سمجھ کر بولو بچوں
منہ نہ ایسے کھولو بچوں
صبح سویرے اُٹھ جاؤ تم
اٹھتے ہی منہ دھولو بچوں
ناخن کاٹو بال بناؤ
صاف ہمیشہ ہولو بچوں

0
48
اس نئے دور میں ہر درد کو راحت لکھیے
عزّتیں لٹتی ہیں لٹ جائیں ، حفاظت لکھیے
بات اتنی سی قلم کاروں سے کہنی ہے مجھے
حق اگر لکھ نہیں سکتے ہیں تو کچھ مت لکھیے
جھوٹ، دھوکہ ہو حسد ، لڑنا ، لڑانا ، چوری
سب کو اک ساتھ اگر لکھیے ، سیاست لکھیے

0
1
37
مصائب سے نکلنے کی چلو تدبیر کرتے ہیں
جلے ہیں آگ میں تو خود کو ہی شمشیر کرتے ہیں
جھکائے سر جو بیٹھا ہوں تو نہ ذرہ سمجھ لینا
سنو ہم آسماں کو فرش سے تعبیر کرتے ہیں
جہاں والوں پہ تکیہ سوچ کر کرنا کہ اکثر یہ
مسائل حل نہیں کرتے ہیں بس تقریر کرتے ہیں

0
38
ضمانت چھین لی رب نے حفاظت چھین لی رب نے
جہاں میں سب پریشاں ہیں حمایت چھین لی رب نے
بلانے پر نہ آتے تھے بہانے ہم بناتے تھے
مسلمانوں نمازِ باجماعت چھین لی رب نے
اذانیں روز ہوتی تھیں مگر ہم سوئے رہتے تھے
اذانیں چھین لی رب نے ثقافت چھین لی رب نے

29
مجھ سے ملنے میں صنم رسوائیوں کا خوف تھا
آپ کو توبھیڑکی پرچھائیوں کا خوف تھا
دشمنوں کی چال سے مجھ کو نہیں لگتا تھا ڈر
نا سمجھ کی کی ہوئی اچھائیوں کا خوف تھا
ہم سمندر پار کر لیتے تھے یوں ہی تیر کر
موج کا نا تو ہمیں گہرائیوں کا خوف تھا

0
55
ہر شئی سے شیتل ہے قرآنِ اکرم
رحمت کا بادل ہے قرآنِ اکرم
پاگل ہی کہتا ہے قرآں کو ناقص
کامل ہے اکمل ہے قرآنِ اکرم
جو چاہے پڑھنا وہ پڑھ لے یقیناً
آسان و اسہل ہے قرآنِ اکرم

0
49
کالے بادل کو صنم رخ سے ہٹا دیتے ہیں
اس طرح دل میں لگی آگ بجھا دیتے ہیں
دلنشیں انکی ادائیں ہیں، نگاہیں قاتل
زخم دل پر وہ نگاہوں سے لگادیتے ہیں
ہم نے منزل پے پہنچنے کی قسم کھائی ہے
آندھیوں میں بھی قدم اپنا بڑھا دیتے ہیں

0
82
تھوڑا مشکل تھا مگر زخم سنبھالے ہم نے
درد میں ہنس کے ہی ایام نکالے ہم نے
اب ہمیں فکر نہیں جو بھی ہو بہتر ہوگا
خود کو جب کر ہی دیا رب کے حوالے ہم نے
پوچھنے حال کوئی رات میں آیا ہی نہیں
دیگ پانی سے بھرے کتنے ابالے ہم نے

0
94
پنچایت کے لوگوں نے اس بار یہ ملکے ٹھانا ہے
اب کی بار تو مکھیا پد پے سیف خان کو لانا ہے
ہر گھر کو ہے روشن کرنا ہر بچے کو پڑھانا ہے
علم و ہنر کا دیپ نگر کے ہر ہر گھر میں جلانا ہے
اب کی بار تو مکھیا پد پے سیف خان کو لانا ہے
بجلی، پانی چھت اور روٹی ، پہلا مشن ہمارا ہے

0
60
ضلالت تو ہے ہی حقیقت میں آگ
ولی نے لگائی ولایت میں آگ
بھروسہ وفا پر بھی ہوتا نہیں
صداقت، شرافت ، اطاعت میں آگ
کبھی دشمنوں میں بھڑکتی تھی پر
بھڑکتی ہے اب تو اخوت میں آگ

0
103
گزرگاہِ محبت میں بہت بیمار بیٹھے ہیں
پتنگے جان دینے کے لیے تیار بیٹھے ہیں
دلوں کو موہ لیتے ہیں جو اپنی پیاری باتوں سے
چھپاکر آستینوں میں وہی تلوار بیٹھے ہیں
غریبوں سے چراکر مالداروں کو کھلاتے ہیں
ہمارے شہر میں ایسے کئی دلدار بیٹھے ہیں

111
دریا جو سمندر سے مل جائے امر ہوگا
مضبوط جڑیں ہوں تو مضبوط شجر ہوگا
غیروں کے بھروسے پر بھٹکو گے بھلا کب تک
اپنا ہو اگر رہبر محفوظ سفر ہوگا

0
84
سن تو ذرا کرم کی آواز آ رہی ہے
روٹھے ہوئے صنم کی آواز آ رہی ہے
تم کیوں نہ آئے ملنے ہم کو صنم منانے
پیاری سی چشمِ نم کی آواز آ رہی ہے
فرقت تو ہوگی لمبی اب منتظر رہو تم
پھر سے نئے الم کی آواز آ رہی ہے

55
کیا اثر ہوتا ہے بے بس کی دعا کا دیکھنا
حوصلہ ٹوٹے گا ظالم ناخدا کا دیکھنا
پیڑ جو اکڑا ہوا ہے کوئی اسکو دے بتا
توڑ ہی دیگا تجھے جھوکا ہوا کا دیکھنا
روز سورج سوچتا ہے آج میرا راج ہے
خون روتا ہے ذرا منظر مسا کا دیکھنا

3
99
لگا ہوں جس کو مصیبت سے میں بچانے میں
وہی لگا ہے مری مشکلیں بڑھانے میں
لگے ہیں یار مرے گھر مرا جلانے میں
مرے دیار سے مجھ کو ہی اب بھگانے میں
غموں نے گھیر لیا درد ہے مصیبت ہے
لگے ہو تم تو فقط حال ہی سنانے میں

54
بادل سے پیار برسے بس اتنا چاہتے ہیں
نفرت مٹے ڈگر سےبس اتنا چاہتے ہیں
بیٹی رہے سلامت ہر گھر کی ہو حفاظت
شیطان کی نظر سے بس اتنا چاہتے ہیں
ظالم ہو جو درندہ تھرّائے کپ کپائے
انسانیت کے ڈر سے بس اتنا چاہتے ہیں

0
55
ذرا ہوا سے اتر، آ زمیں پے آکر دیکھ
کبھی تو یار کسی کو تو مسکرا کر دیکھ
ملے گی تجھ کو خوشی دل کا بوجھ کم ہوگا
کسی غریب کو سینے سے تو لگا کر دیکھ
بہت غرور ہے تجھکو تری بلندی پر
اے آسمان ذرا مجھکو آزما کر دیکھ

0
76
ترقی دیش کی یوں ہو رہی ہے
بہن ماں اور بیٹی رو رہی ہے
درندے گھومتے ہیں راستوں میں
قفس میں پیاری بلبل سو رہی ہے
جو کہتے ہیں بچاؤ بیٹیوں کو
خطا ان سے ہی سرزد ہو رہی ہے

0
72
حق بات سرِ بزم سناکر گیا ہے وہ
آئینہ حقیقت کا دکھا کر گیا ہے وہ
بے باک، نڈر، الفت و چاہت کا پیمبر
سارے جہاں کو جینا سکھا کر گیا ہے وہ

0
50
سارے عالم کو رلا کر چل دئیے حضرت امیں
سوئے جنت مسکراکر چل دئیے حضرت امیں
دین کی خاطر کھپا دی آپنے یہ زندگی
دعوتِ حق کو سجا کر چل دئیے حضرت امیں
نیک سیرت خوش مزاج و حق کے داعی آپ تھے
زندگی جینا سکھا کر چل دئیے حضرت امیں

0
102
زمیں پر آسماں تیرا اترنا اب ضروری ہے
گھمنڈی ہو گیا ہے تو سدھرنا اب ضروری ہے
بہت تم نے دکھا دی اے سمندر اپنی طغیانی
تمہارا آکے ساحل پر بکھرنا اب ضروری ہے
جلا کر شہر وہ آرام سے بیٹھے ہیں گدی پر
سبھی ظالم کا گدی سے اترنا اب ضروری ہے

0
83