تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
محمد طیب
@Mtaiyab
آندھیوں میں چراغ لیکر میں* جس طرف تھی ہوا ادھر بیٹھا
6 مارچ
محمد طیب
@Mtaiyab
زندگی
زندگی مختصر ہے مگر دائمی بھی ہو سکتی ہے اگر آپ لوگوں کے دلوں پر اپنا چھاپ چھوڑ دیں
1
9
6 جنوری
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
محفل میں آواز لگائی جاتی ہے
بے مطلب کی بات سنائی جاتی ہے
فرصت کس کے پاس ہے ملنے جلنے کی
مجبوراً اب رسم نبھائی جاتی ہے
پہلے ڈر تھا پتھر کا اب خوف نہیں
شیشے کی دیوار بنائی جاتی ہے
رسم نبھائی جاتی ہے
1
2
23
10 فروری
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
ایسے ہر پیڑ کو جڑ سے ہی اکھڑ جانا ہے
جس نے ٹھانی ہے کہ آندھی میں اکڑ جانا ہے
اپنی جاگیر سمجھنا نہ کبھی ٹہنی کو
پتیوں شاخ سے تم سب کو ہی جھڑ جانا ہے
میں نے دنیا کو فقط اتنا ہی جانا لوگوں
بے وفا یار ہے آخر کو بچھڑ جانا ہے
میں نے دنیا کو فقط اتنا ہی جانا لوگوں
1
2
17
27 دسمبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
بنا کر مجھے پہلے پرکھا گیا
فرشتوں سے سجدہ کرایا گیا
ملی مجھ کو پہلی خطا کی سزا
بہشتِ بریں سے نکالا گیا
لیے ہاتھ میں تیشہ امید کا
پہاڑِ مصیبت کو ڈھاتا گیا
ذرا سی مصیبت سے گھبرا گیا
0
1
23
13 نومبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
کیا بتاؤں کیسے جیتا ہوں سوائے آپ کے
دل کے زخموں کو میں سیتا ہوں سوائے آپ کے
درد منزل ہوگی میری کیا پتہ تھا یہ مجھے
غم جدائی کا میں پیتا ہوں سوائے آپ کے
جو پڑھے مجھ کو وہ روئے غم کی ہوں میں داستاں
درد کی کوئی کویتا ہوں سوائے آپ کے
سوائے آپ کے
0
18
28 اکتوبر
حمد
محمد طیب
@Mtaiyab
پوچھتی ہے ہم سے دنیا آپ کیا کرتے رہیں
ہم تو دیوانے ہیں انکا تذکرہ کرتے رہیں
اپنے ہونٹوں پر سجا کر اسم اعظم ہر گھڑی
خوب آسانی سے سر ہر راستہ کرتے رہیں
حق ادا ہو بندگی کا یہ تو ممکن ہی نہیں
چاہے بیٹھے عمر بھر انکی ثنا کرتے رہیں
انکی ثنا کرتے رہیں
0
17
25 اکتوبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
دل جو بیمار ہے شاعری کیجیے
غم سے دوچار ہے شاعری کیجیے
راستہ چاہے ہموار ہے یا صنم
راہ دشوار ہے شاعری کیجیے
غم کی واحد دوا دل جلے عاشقوں
بے وفا یار ہے شاعری کیجیے
شاعری کیجیے
0
26
7 اگست
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
جہاں میں پھیلی ہوئی جو وفا کی خوشبو ہے
حرا سے آئی تھی جو اس صدا کی خوشبو ہے
دبا رہا ہے زمانہ اسے زمانے سے
نہ دبنے پائیگی رب العلٰی کی خوشبو ہے
تمہارے شہر نے سر سے اتار دی چادر
ہمارے گاؤں میں اب بھی حیا کی خوشبو ہے
فا کی خوشبو
1
55
26 اپریل
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
لائی غربت اب سر بازار ہے
میں سوالی اور ترا دربار ہے
شہر جاناں سے بنا لو دوریاں
جو گیا وہ آج تک بیمار ہے
چڑھ گیا عشق کا اس پر بخار
اب دوا ہو یا دعا بیکار ہے
رحمت رب منتظر اس پار ہے
0
31
21 مارچ
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
محبت ہوگئی ہے کیا کسی سے
. پئے جاتے ہو غم کو بھی خوشی سے
چلو چل کر کے دیکھیں آسماں پر
ستارے کھیلتے ہیں روشنی سے
سنا اس نے مجھے ایسے کہ جیسے
میں باتیں کر رہا ہوں اجنبی سے
ستارے کھیلتے ہیں روشنی سے
0
35
21 جنوری
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
زندگی کے لطف کا ادراک کرنے کے لیے
عشق کرنا چاہیے دل پاک کرنے کے لیے
سچ میں پیدا ہو اگر احساس تو کافی ہے یہ
پردۂ غفلت کو دل سے چاک کر نے کے لیے
کرکے ہمت بڑھ خدا کے فضل سے چمکے گا تو
جتنی کوشش کرلے دنیا خاک کرنے کے لیے
عشق کرنا چاہیے دل پاک کرنے کے لیے
0
59
1 جنوری
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
تجھ پہ اب اعتبار کون کرے
یہ خطا بار بار کون کرے
دل دکھا کر قریب آتا ہے
دور جا تجھ سے پیار کون کرے
تیرے وعدوں پہ دل سے کرکے یقیں
خود کو ہی شرمسار کون کرے
اب تجھے ہم کنار کون کرے
0
45
29 دسمبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
پیغامِ وصلِ یار مرے گھر میں آگیا
دیکھو سفید بال مرے سر میں آگیا
جھک جائیگا فلک بخدا تیرے سامنے
پرواز کا ہنر جو ترے پر میں آگیا
حاسد جلیگا موت تلک سوچ سوچ کر
کیسے کوئی بھی میرے برابر میں آگیا
پرواز کا ہنر جو ترے پر میں آگیا
0
35
6 دسمبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
در ترا چھوڑ کے دیوانہ کدھر جائے گا
ساتھ تیرا جو اگر چھوٹا تو مر جائے گا
لہلہاتے ہوئے کھیتوں نے سکھایا مجھکو
خود کو جس وقت مٹائیگا ابھر جائے گا
رابطہ اپنے بڑوں سے تو بنائے رکھنا
اپنے اسلاف سے کٹ کر تو بکھر جائے گا
خود کو جس وقت مٹائیگا ابھر جائے گا
0
26
23 نومبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
نہ وہ فصل فصلِ بہار تھی نہ تو عشق تھا نہ ہی پیار تھا
وہ خطا تھی میری ہی سونچ کی مجھے عاشقی کا بخار تھا
اسے آسرا جو سمجھ لیا یہ قصور میرے ہی دل کا ہے
جو گرا سمجھ میں یہ آگیا کہ فقط ہوا پہ سوار تھا
تھی تلاش مجھکو سکون کی میں غلط پتے پہ پہنچ گیا
جو ملا مجھے وہ سراب تھا، نہ سکون تھا نہ قرار تھا
مرے پاس آ مجھے جان جا
0
32
18 نومبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
محبت کی کہانی لکھ رہا ہوں
وبا کتنی پرانی لکھ رہا ہوں
نگاہیں اشک سے بھیگی ہوئی ہیں
بھٹکتی زندگانی لکھ رہا ہوں
ہوس نے عشق کی اوڑھی ہے چادر
بگڑتی نو جوانی لکھ رہا ہوں
وبا کتنی پرانی لکھ رہا ہوں
0
53
17 نومبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
سنو محبوب چلّاتا ہے میرا
مرے مرجائے کیا جاتا ہے میرا
نہ جانے کیوں مدد کردوں میں جس کی
وہی ہر کام اٹکا تا ہے میرا
پنپنے کی ذرا کرتا ہوں کوشش
زمانہ پر کتر جاتا ہے میرا
مصیبت سے عجب ناتا ہے
0
24
1 نومبر
نظم
محمد طیب
@Mtaiyab
سونچ سمجھ کر بولو بچوں
منہ نہ ایسے کھولو بچوں
صبح سویرے اُٹھ جاؤ تم
اٹھتے ہی منہ دھولو بچوں
ناخن کاٹو بال بناؤ
صاف ہمیشہ ہولو بچوں
پیارے بچو
0
48
15 ستمبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
اس نئے دور میں ہر درد کو راحت لکھیے
عزّتیں لٹتی ہیں لٹ جائیں ، حفاظت لکھیے
بات اتنی سی قلم کاروں سے کہنی ہے مجھے
حق اگر لکھ نہیں سکتے ہیں تو کچھ مت لکھیے
جھوٹ، دھوکہ ہو حسد ، لڑنا ، لڑانا ، چوری
سب کو اک ساتھ اگر لکھیے ، سیاست لکھیے
لکھیے
0
1
37
6 ستمبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
مصائب سے نکلنے کی چلو تدبیر کرتے ہیں
جلے ہیں آگ میں تو خود کو ہی شمشیر کرتے ہیں
جھکائے سر جو بیٹھا ہوں تو نہ ذرہ سمجھ لینا
سنو ہم آسماں کو فرش سے تعبیر کرتے ہیں
جہاں والوں پہ تکیہ سوچ کر کرنا کہ اکثر یہ
مسائل حل نہیں کرتے ہیں بس تقریر کرتے ہیں
چلو تدبیر کرتے ہیں
0
38
27 اپریل
نظم
محمد طیب
@Mtaiyab
ضمانت چھین لی رب نے حفاظت چھین لی رب نے
جہاں میں سب پریشاں ہیں حمایت چھین لی رب نے
بلانے پر نہ آتے تھے بہانے ہم بناتے تھے
مسلمانوں نمازِ باجماعت چھین لی رب نے
اذانیں روز ہوتی تھیں مگر ہم سوئے رہتے تھے
اذانیں چھین لی رب نے ثقافت چھین لی رب نے
کرونا corona
1
29
31 مارچ
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
مجھ سے ملنے میں صنم رسوائیوں کا خوف تھا
آپ کو توبھیڑکی پرچھائیوں کا خوف تھا
دشمنوں کی چال سے مجھ کو نہیں لگتا تھا ڈر
نا سمجھ کی کی ہوئی اچھائیوں کا خوف تھا
ہم سمندر پار کر لیتے تھے یوں ہی تیر کر
موج کا نا تو ہمیں گہرائیوں کا خوف تھا
موج کا نا تو ہمیں گہرائیوں کا خوف تھا
0
55
22 مارچ
نظم
محمد طیب
@Mtaiyab
ہر شئی سے شیتل ہے قرآنِ اکرم
رحمت کا بادل ہے قرآنِ اکرم
پاگل ہی کہتا ہے قرآں کو ناقص
کامل ہے اکمل ہے قرآنِ اکرم
جو چاہے پڑھنا وہ پڑھ لے یقیناً
آسان و اسہل ہے قرآنِ اکرم
قرآنِ اکرم
0
49
17 مارچ
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
کالے بادل کو صنم رخ سے ہٹا دیتے ہیں
اس طرح دل میں لگی آگ بجھا دیتے ہیں
دلنشیں انکی ادائیں ہیں، نگاہیں قاتل
زخم دل پر وہ نگاہوں سے لگادیتے ہیں
ہم نے منزل پے پہنچنے کی قسم کھائی ہے
آندھیوں میں بھی قدم اپنا بڑھا دیتے ہیں
آندھیوں میں بھی قدم اپنا بڑھا دیتے ہیں
0
82
16 فروری
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
تھوڑا مشکل تھا مگر زخم سنبھالے ہم نے
درد میں ہنس کے ہی ایام نکالے ہم نے
اب ہمیں فکر نہیں جو بھی ہو بہتر ہوگا
خود کو جب کر ہی دیا رب کے حوالے ہم نے
پوچھنے حال کوئی رات میں آیا ہی نہیں
دیگ پانی سے بھرے کتنے ابالے ہم نے
پھیلائے اُجالے ہم نے
0
94
8 جنوری
نظم
محمد طیب
@Mtaiyab
پنچایت کے لوگوں نے اس بار یہ ملکے ٹھانا ہے
اب کی بار تو مکھیا پد پے سیف خان کو لانا ہے
ہر گھر کو ہے روشن کرنا ہر بچے کو پڑھانا ہے
علم و ہنر کا دیپ نگر کے ہر ہر گھر میں جلانا ہے
اب کی بار تو مکھیا پد پے سیف خان کو لانا ہے
بجلی، پانی چھت اور روٹی ، پہلا مشن ہمارا ہے
مکھیا
0
60
23 دسمبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
ضلالت تو ہے ہی حقیقت میں آگ
ولی نے لگائی ولایت میں آگ
بھروسہ وفا پر بھی ہوتا نہیں
صداقت، شرافت ، اطاعت میں آگ
کبھی دشمنوں میں بھڑکتی تھی پر
بھڑکتی ہے اب تو اخوت میں آگ
یہی ہے دنیا
0
103
8 دسمبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
گزرگاہِ محبت میں بہت بیمار بیٹھے ہیں
پتنگے جان دینے کے لیے تیار بیٹھے ہیں
دلوں کو موہ لیتے ہیں جو اپنی پیاری باتوں سے
چھپاکر آستینوں میں وہی تلوار بیٹھے ہیں
غریبوں سے چراکر مالداروں کو کھلاتے ہیں
ہمارے شہر میں ایسے کئی دلدار بیٹھے ہیں
(کسے اپنا کہوں)
1
111
18 نومبر
رباعی
محمد طیب
@Mtaiyab
دریا جو سمندر سے مل جائے امر ہوگا
مضبوط جڑیں ہوں تو مضبوط شجر ہوگا
غیروں کے بھروسے پر بھٹکو گے بھلا کب تک
اپنا ہو اگر رہبر محفوظ سفر ہوگا
ذرا سوچو
0
84
5 نومبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
سن تو ذرا کرم کی آواز آ رہی ہے
روٹھے ہوئے صنم کی آواز آ رہی ہے
تم کیوں نہ آئے ملنے ہم کو صنم منانے
پیاری سی چشمِ نم کی آواز آ رہی ہے
فرقت تو ہوگی لمبی اب منتظر رہو تم
پھر سے نئے الم کی آواز آ رہی ہے
آواز آ رہی ہے
1
55
3 نومبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
کیا اثر ہوتا ہے بے بس کی دعا کا دیکھنا
حوصلہ ٹوٹے گا ظالم ناخدا کا دیکھنا
پیڑ جو اکڑا ہوا ہے کوئی اسکو دے بتا
توڑ ہی دیگا تجھے جھوکا ہوا کا دیکھنا
روز سورج سوچتا ہے آج میرا راج ہے
خون روتا ہے ذرا منظر مسا کا دیکھنا
حوصلہ ٹوٹے گا
2
3
99
5 نومبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
لگا ہوں جس کو مصیبت سے میں بچانے میں
وہی لگا ہے مری مشکلیں بڑھانے میں
لگے ہیں یار مرے گھر مرا جلانے میں
مرے دیار سے مجھ کو ہی اب بھگانے میں
غموں نے گھیر لیا درد ہے مصیبت ہے
لگے ہو تم تو فقط حال ہی سنانے میں
(ابھی بھی وقت ہے)
1
54
16 اکتوبر
نظم
محمد طیب
@Mtaiyab
بادل سے پیار برسے بس اتنا چاہتے ہیں
نفرت مٹے ڈگر سےبس اتنا چاہتے ہیں
بیٹی رہے سلامت ہر گھر کی ہو حفاظت
شیطان کی نظر سے بس اتنا چاہتے ہیں
ظالم ہو جو درندہ تھرّائے کپ کپائے
انسانیت کے ڈر سے بس اتنا چاہتے ہیں
بہار کا پیغام نیتاؤں کے نام
0
55
14 اکتوبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
ذرا ہوا سے اتر، آ زمیں پے آکر دیکھ
کبھی تو یار کسی کو تو مسکرا کر دیکھ
ملے گی تجھ کو خوشی دل کا بوجھ کم ہوگا
کسی غریب کو سینے سے تو لگا کر دیکھ
بہت غرور ہے تجھکو تری بلندی پر
اے آسمان ذرا مجھکو آزما کر دیکھ
اے آسمان ذرا مجھکو آزما کر دیکھ
0
76
30 ستمبر
نظم
محمد طیب
@Mtaiyab
ترقی دیش کی یوں ہو رہی ہے
بہن ماں اور بیٹی رو رہی ہے
درندے گھومتے ہیں راستوں میں
قفس میں پیاری بلبل سو رہی ہے
جو کہتے ہیں بچاؤ بیٹیوں کو
خطا ان سے ہی سرزد ہو رہی ہے
بہن ماں اور بیٹی رو رہی ہے
0
72
26 ستمبر
رباعی
محمد طیب
@Mtaiyab
حق بات سرِ بزم سناکر گیا ہے وہ
آئینہ حقیقت کا دکھا کر گیا ہے وہ
بے باک، نڈر، الفت و چاہت کا پیمبر
سارے جہاں کو جینا سکھا کر گیا ہے وہ
جناب ڈاکٹر راحت اندوری
0
50
25 ستمبر
مرثیہ
محمد طیب
@Mtaiyab
سارے عالم کو رلا کر چل دئیے حضرت امیں
سوئے جنت مسکراکر چل دئیے حضرت امیں
دین کی خاطر کھپا دی آپنے یہ زندگی
دعوتِ حق کو سجا کر چل دئیے حضرت امیں
نیک سیرت خوش مزاج و حق کے داعی آپ تھے
زندگی جینا سکھا کر چل دئیے حضرت امیں
حضرتِ امین چل دئیے
0
102
25 ستمبر
غزل
محمد طیب
@Mtaiyab
زمیں پر آسماں تیرا اترنا اب ضروری ہے
گھمنڈی ہو گیا ہے تو سدھرنا اب ضروری ہے
بہت تم نے دکھا دی اے سمندر اپنی طغیانی
تمہارا آکے ساحل پر بکھرنا اب ضروری ہے
جلا کر شہر وہ آرام سے بیٹھے ہیں گدی پر
سبھی ظالم کا گدی سے اترنا اب ضروری ہے
زمیں پر آسماں تیرا اترنا اب ضروری ہے
0
83
معلومات