زمیں پر آسماں تیرا اترنا اب ضروری ہے |
گھمنڈی ہو گیا ہے تو سدھرنا اب ضروری ہے |
بہت تم نے دکھا دی اے سمندر اپنی طغیانی |
تمہارا آکے ساحل پر بکھرنا اب ضروری ہے |
جلا کر شہر وہ آرام سے بیٹھے ہیں گدی پر |
سبھی ظالم کا گدی سے اترنا اب ضروری ہے |
ہمیں نفرت کی ہر دیوار اب مسمار کرنی ہے |
محبت میں ہمیں حد سےگذرنا اب ضروری ہے |
تمہیں مرمرکےجینےکی کہیں عادت نہ ہو جائے |
جگاؤ سوئے دل کو فکر کرنا اب ضروری ہے |
ادب اخلاق تہذیب و ثقافت بیچ دی ہم نے |
چمکتا کل اگر چاہو سنورنا اب ضروری ہے |
چلو اب ساتھ ملکر آسماں پے گھر بناتے ہیں |
سنو! طیب زمانے میں ابھرنا اب ضروری ہے |
نتیجۂ فکر محمد طیب برگچھیاوی سیتامڑھی |
معلومات