بادل سے پیار برسے بس اتنا چاہتے ہیں
نفرت مٹے ڈگر سےبس اتنا چاہتے ہیں
بیٹی رہے سلامت ہر گھر کی ہو حفاظت
شیطان کی نظر سے بس اتنا چاہتے ہیں
ظالم ہو جو درندہ تھرّائے کپ کپائے
انسانیت کے ڈر سے بس اتنا چاہتے ہیں
ہر نوجواں ہمارا اونچا مقام پائے
محنت سے اور ہنر سے بس اتنا چاہتے ہیں
مارا نہ جائے کوئی لوٹا نہ جائے کوئی
جب نکلے اپنے گھر سےبس اتنا چاہتے ہیں
بچےپڑھیں ہمارے پڑھ کر بنیں ستارے
غفلت مٹے نگر سے بس اتنا چاہتے ہیں
رہبر بنائیں ایسا لے جائے جو بچاکر
ہم سب کو ہر بھنور سےبس اتنا چاہتے ہیں
منظور نا ہو جس کو عرضی ہماری طیب
ہٹ جائے رہگزر سے بس اتنا چاہتے ہیں

0
81