مجھ کو ساحل بھی وہ ساحل نہ لگا |
میری کشتی کے جو قابل نہ لگا |
جل گئے مجھ سے ستم گر سارے |
ان کو یہ دل کبھی بے دل نہ لگا |
اس کو دولت نے بنایا کامل |
ہوکے جاہل بھی وہ جاہل نہ لگا |
زخم اپنے میں دکھاؤں کس کو |
قاضیٔ شہر بھی عادل نہ لگا |
میری آہوں پہ اٹھی ہے انگلی |
قتل کرکے بھی وہ قاتل نہ لگا |
جب سے ہمت کا بنا ہوں ساتھی |
راستہ کوئی بھی مشکل نہ لگا |
گر سکوں چاہتا ہے تو طیب |
اب کسی سے کبھی بھی دل نہ لگا |
معلومات