یہ دائمی کتاب مٹا پاؤگے کہاں
دل میں ہے عاشقوں کے جلا پاؤگے کہاں
آندھی سے کہہ رہا ہے یہ جلتا ہوا چراغ
فانوس ہے خدا تو بجھا پاؤگے کہاں
بنیاد میں لگی ہو محبت کی اینٹ تو
دیوار ایسے گھر کی ہلا پاؤگے کہاں
روٹی بٹورتے ہو غریبوں کے نام پر
غربت زدوں سے ہاتھ ملا پاؤگے کہاں
لفظوں سے کھیلتے ہو بہت خوب تم مگر
الفاظ اپنے جی کے دکھا پاؤگے کہاں
کہتے ہو چھوڑ کر میں چلا جاؤں گا تمہیں
تم چاہ کر بھی ہم کو بھُلا پاؤگے کہاں
روتے رہو گے یاد میں طیب کی عمر بھر
بیمار دل کی آپ دوا پاؤ گے کہاں

0
32