زندہ ہوں زندگی سے کوئی واسطہ نہیں
اپنوں سے میرا خاص کوئی رابطہ نہیں
دھوکے سے لکھ دیا گیا حرفِ غلط ہوں کیا؟
رب جانتا ہے کیا ہوں مجھے کچھ پتہ نہیں
منزل ہے راستہ ہے مگر پَیر و پر نہیں
رب ہے مرا تو کیسے کہوں آسرا نہیں
تھوڑی تھکن ہے تھوڑی سی الجھن بھی ہے مگر
مایوس اپنے رب سے میں بالکل ہوا نہیں
میرا نصیب قادرِ مطلق کا ہے لکھا
مولائے کل سے کوئی بھی شکوہ گلا نہیں
تو کیا ہوا جو آج تلک خالی ہاتھ ہوں
لَاتَقْنَطُوْ کہا ہے خدا نے، سنا نہیں؟
طیب ہوائیں دیکھ کے حیران ہیں مجھے
لاکھوں تھپیڑے کھا کے بھی اب تک بجھا نہیں

0