ضلالت تو ہے ہی حقیقت میں آگ |
ولی نے لگائی ولایت میں آگ |
بھروسہ وفا پر بھی ہوتا نہیں |
صداقت، شرافت ، اطاعت میں آگ |
کبھی دشمنوں میں بھڑکتی تھی پر |
بھڑکتی ہے اب تو اخوت میں آگ |
ابھی شہر کی ہم سے حالت نہ پوچھ |
یہاں ہر طرف ہر عمارت میں آگ |
غریبوں کی کوئی بھی سنتا نہیں |
حکومت ، امارت،سیاست میں آگ |
کسی کو بھی دل اپنا ہرگز نہ دے |
محبت میں الفت میں چاہت میں آگ |
یہی زندگی نے سکھایا ہے طیب |
یہ دنیا ہے راحت کی صورت میں آگ |
معلومات