صاحبوں سے خیال پوچھا تھا |
ہم پہ کیوں ہےوبال ہے پوچھا تھا |
میرے اپنے بھڑک گئے مجھ پر |
خون میں ہے ابال؟ پوچھا تھا |
لوٹنے والا کون تھا یارو |
چور یا کوتوال پوچھا تھا |
بات، بے بات کی بناتا ہے |
تجھ میں کیا ہے کمال پوچھا تھا |
جان خطرے میں پڑ گئی میری |
ایک ہی تو سوال پوچھا تھا |
آج تک منہ پھلائے بیٹھے ہیں |
ہم نے تو ان کا حال پوچھا تھا |
اب سنبھل کر چلو ذرا طیب |
اس نے پھر حال چال پوچھا تھا |
معلومات