سنو محبوب چلّاتا ہے میرا
مرے مرجائے کیا جاتا ہے میرا
نہ جانے کیوں مدد کردوں میں جس کی
وہی ہر کام اٹکا تا ہے میرا
پنپنے کی ذرا کرتا ہوں کوشش
زمانہ پر کتر جاتا ہے میرا
غموں سے ٹوٹ کر بکھرا نہیں ہوں
مصیبت سے بڑا داتا ہے میرا
کبھی چھو لوں گا میں بھی آسماں کو
ترانہ دل یہی گاتا ہے میرا
جہاں نظریں ملی تھیں جان جاں،دل
انھیں گلیوں میں منڈراتا ہے میرا
محبت پھر جفا سن سن کے طیب
کلیجہ منہ کو اب آتا ہے میرا

0
48